سوال:
مفتی صاحب! خراج کسے کہتے ہیں؟ عشر اور خراج میں کیا فرق ہے؟ نیز اگر خراج کی قسمیں ہوں تو وہ بھی بتادیں۔
جواب: واضح رہے زمین کی پیداوار پر واجب ہونے والی زکوٰۃ کو عُشر کہتے ہیں، اس کی دو اقسام ہیں:
1) عُشر: اگر زمین بارش یا قدرتی چشموں سے سیراب ہوتی ہے، یعنی کھیت تک پانی پہنچانے میں کوئی مشقت اور خرچہ نہیں ہوتا تو اس زمین کی پیداوار کا دس فیصد دینا لازم ہوگا، اس کو عربی میں "عُشر" کہتے ہیں۔
2) نصفِ عُشر: اور اگر زمین کو کنویں یا ٹیوب ویل کے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے، یعنی پانی زمین تک پہچانے میں اضافی محنت کرنی پڑتی ہے یا پانی خرید کر زمین کو سیراب کیا جاتا ہے تو اس صورت میں زمین کی پیداوار کا بیسواں حصہ واجب ہوتا ہے، اس کو عربی میں "نصفِ عُشر عشر" کہتے ہیں۔
خِراج: اسلامی مملکت کی طرف سے زمینوں پر عائد کردہ ٹیکس "خراج" کہلاتا ہے۔
خراج کی دو قسمیں ہیں:
1) خِراجِ مُقاسمه: یہ خراج کی وہ قسم ہے جس میں ٹیکس زمین کی پیداوار پر فیصد کے حساب سے عائد کیا جاتا ہے، جیسے پچاس فیصد یا تیس فیصد وغیرہ۔
2) خِراجِ مُوَظّف: اس قسم کے خراج میں زمین پر ایک متعین مقدار (مثلاً روپوں میں) لازم کردی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 1596، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن سالم بن عبد الله،عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فيما سقت السماء والانهار والعيون او كان بعلا العشر، وفيما سقي بالسواني او النضح نصف العشر۔
رد المحتار: (325/2، ط: سعید)
باب العشر: هو واحد الأجزاء العشرة والمراد به هنا ما ينسب إليه لتشمل الترجمة نصف العشر وضعفه حموي وذكره في الزكاة لأنه منها قال في الفتح قيل: إن تسميته زكاة على قولهما لاشتراطهما النصاب والبقاء بخلاف قوله وليس بشيء إذ لا شك أنه زكاة حتى يصرف مصارفها واختلافهم في إثبات بعض شروط لبعض أنواع الزكاة ونفيها لا يخرجه عن كونه زكاة.
و فیه ایضاً: (325/2، ط: سعید)
أن الخراج قسمان خراج مقاسمة، وهو ما وضعه الإمام على أرض فتحها ومن على أهلها بها من نصف الخارج أو ثلثه أو ربعه وخراج وظيفة مثل الذي وظفه عمر - رضي الله تعالى عنه - على أرض السواد لكل جريب يبلغه الماء صاع بر أو شعير كما سيأتي تفصيله في الجهاد إن شاء الله تعالى ويأتي هنا بعض أحكامه۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی