سوال:
مفتی صاحب! حج کی درخواستیں جمع ہورہی ہیں، براہ کرم حج کی فضیلت بیان فرمادیں تاکہ جن لوگوں پر حج فرض ہے، ان کے اندر شوق پیدا ہوجائے اور وہ فضائل سن کر حج کی تیاری شروع کرلیں۔
جواب: حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے جن پر اسلام کی بنیاد ہے۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:8) حج کی فضیلتیں بے شمار ہیں، ان میں سے چند احادیث ذیل میں ذکر کی جارہی ہیں تاکہ دل میں حج کرنے کا شوق پیدا ہو اور حج کی ادائیگی میں اعانت کا باعث ہو۔
1) حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جو شخص محض اللہ کے لیے حج کرے، جس میں نہ کوئی فحش کام (بیہودہ بات) کرے اور نہ ہی کوئی گناہ کرے تو وہ ایسے گناہوں سے پاک واپس ہوگا جیسے اسے آج ہی اس کی ماں نے جنم دیا ہو۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1521)
2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ فضیلت والا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانا، عرض کیا گیا: پھر کون سا ہے؟ فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، پھر عرض کیا گیا کہ پھر کون سا ہے؟ فرمایا: حج جو برائیوں سے پاک ہو۔" (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1519)
3) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ایک عمرہ سے دوسرا عمرہ اپنے درمیان گناہوں کا کفارہ ہیں اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے"۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر:1773)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 8، ط: دار طوق النجاة)
عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بني الإسلام على خمس، شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان".
صحیح البخاری: (بَابُ فَضْلِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ، رقم الحدیث: 1521، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا سيار ابو الحكم، قال: سمعت ابا حازم، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من حج لله فلم يرفث ولم يفسق رجع كيوم ولدته امه".
صحیح البخاری: (بَابُ فَضْلِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ، رقم الحدیث: 1519، ط: دار طوق النجاة)
عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" سئل النبي صلى الله عليه وسلم، اي الاعمال افضل؟ قال: إيمان بالله ورسوله، قيل: ثم ماذا؟، قال: جهاد في سبيل الله، قيل: ثم ماذا؟، قال: حج مبرور".
صحيح البخاري: (رقم الحديث: 1773، ط: دار طوق النجاة)
عن أبي هريرة رضي الله عنه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «العمرة إلى العمرة كفارة لما بينهما، والحج المبرور ليس له جزاء إلا الجنة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی