عنوان: کمپنی سے سامان چوری کرنے کی صورت میں اصل مالکان تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے تلافی کا حکم (22539-No)

سوال: میرے والد نے جوانی میں ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ملازمت کے دوران کچھ فیکٹری کا سامان مالکان کی اجازت کے بغیر گھریلو استعمال کے لیے لے لیا تھا جس کی موجودہ قیمت چالیس ہزار بنتی ہے، اب میرے والد بوڑھے ہوچکے ہیں اور اپنی اس غلطی پر نادم بھی ہیں، لیکن فیکٹری مالکان تک اب رسائی ممکن نہیں ہے اور ان سے یا ان کے وارثین سے رابطہ بھی ممکن نہیں ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب ہم انہیں یہ پیسے کیسے پہنچائیں؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعتاً اصل مالک اور اس کے ورثاء تک رسائی ممکن نہ ہو تو آپ کے والد صاحب کے ذمّہ لازم ہے کہ جو چیز کمپنی سے لی ہے، اس کا مثل یا اس کی قیمت اصل مالک کی طرف سے فقراء پر صدقہ کر دے۔
جس کی تفصیل یہ ہے کہ اگر وہ چیز مثلی (یعنی جس کا مثل بازار سے مل سکے) تھی تو وہ چیز خرید کر صدقہ کردے، لیکن اگر وہ چیز اب بازار سے بالکل نہ ملتی ہو اور منقطع ہوچکی ہو تو جس دن بازار سے منقطع / ختم ہوچکی ہے، اس دن کی قیمت دے دے، اور اگر وہ چیز قیمی ہو (یعنی جس کا مثل ہوتا ہی نہ ہو) تو جس دن وہ چیز غصب کی تھی، اسی دن کی قیمت صدقہ کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية: (119/5)
"و أما حكمه فالإثم و المغرم عند العلم و إن كان بدون العلم بأن ظن أن المأخوذ ماله أو اشترى عينًا ثم ظهر استحقاقه فالمغرم و يجب على الغاصب رد عينه على المالك و إن عجز عن رد عينه بهلاكه في يده بفعله أو بغير فعله فعليه مثله إن كان مثليًّا كالمكيل و الموزون فإن لم يقدر على مثله بالانقطاع عن أيدي الناس فعليه قيمته يوم الخصومة عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - و قال أبو يوسف -رحمه الله تعالى -: يوم الغصب و قال محمد - رحمه الله تعالى -: يوم الانقطاع، كذا في الكافي.
وإن غصب ما لا مثل له فعليه قيمة يوم الغصب بالإجماع، كذا في السراج الوهاج.

رد المحتار: (283/4، کتاب اللقطة، ط: سعید)
(عليه ديون ومظالم جهل أربابها وأيس) من عليه ذلك (من معرفتهم فعليه التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله)، هذا مذهب أصحابنا لا نعلم بينهم خلافاً.
(قوله: جهل أربابها) يشمل ورثتهم، فلو علمهم لزمه الدفع إليهم؛ لأن الدين صار حقهم''.

احسن الفتاوی: (350/7، ط: سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 36 Dec 05, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Prohibited & Lawful Things

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.