سوال:
مفتی صاحب! ہمارے اسکول میں سال کے آخر میں پارٹی ہوتی ہے جس میں ڈانس، مذاق اور موسیقی کے پروگرام پیش کئے جاتے ہیں، یہ لڑکے اور لڑکیوں پر مخلوط پروگرام ہوتا ہے، جس میں لڑکیاں اکثر غیر شرعی لباس زیب تن کرتی ہیں اور اس پروگرام کی ابتدا قرآن مجید کی تلاوت سے کی جاتی ہے، کیا اس قسم کے غیر شرعی پروگرام کی ابتدا قرآن مجید کی تلاوت سے کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ڈانس، میوزک اور موسیقی بجانا دین اسلام میں حرام ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں ان چیزوں کی صریح حرمت وارد ہوئی ہے۔
پوچھی گئی صورت میں ایسے پروگراموں کی ابتداء تلاوت کلام پاک سے کرنا قرآن مجید کی بے حرمتی ہے، لہذا ایسا کرنا شرعاً ناجائز ہے، اس سے بچنا از حد ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (سورۃ لقمان، الآیة: 6)
وَ مِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّشۡتَرِیۡ لَہۡوَ الۡحَدِیۡثِ لِیُضِلَّ عَنۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ عِلۡمٍ وَّ یَتَّخِذَہَا ہُزُوًا ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌO
الصحیح لمسلم: (رقم الحدیث: 2114، ط: دار احیاء التراث العربی)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْجَرَسُ مَزَامِيرُ الشَّيْطَانِ۔
الھندیة: (273/2، ط: مکتبة رشیدیة)
من أكل طعاما حراما ، و قال عند الأكل بسم الله حكى الإمام المعروف بمشتملي أنه يكفر ، و لو قال عند الفراغ الحمد لله قال بعض المتأخرين لا يكفر۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی