سوال:
مفتی صاحب! ایک جڑی بوٹی جو صرف سعودیہ عرب میں پائی جاتی ہے جس کو لوگ مختلف ناموں سے جانتے ہیں جن میں سے تین نام میرے علم میں ہیں: (1)آدم بوٹی (2) نبی بوٹی (3) دریائی ناریل۔
اس بوٹی کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ شادی شدہ جوڑے جن کی اولاد نہیں ہو رہی ہے اس کے استعمال سے اولاد ہو جاتی ہے۔
میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ یہ اس جڑی بوٹی کے بارے میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں کچھ ثابت ہے؟ جواب دے کر رہنمائی فرما دیں۔
جواب: آدم بوٹی، نبی بوٹی یا دریائی ناریل کے بارے میں قرآن و حدیث سے کوئی بات ثابت نہیں ہے، البتہ تجربے یا مشاہدے سے اگر یہ بوٹی بے اولاد جوڑے کے لیے فائدہ مند ہو تو اسباب کے درجے میں بطورِ علاج استعمال کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ اس کو مؤثر حقیقی نہ سمجھا جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مرقاۃ المفاتیح: (345/8، ط: دار الکتب العلمیه)
قال النووي فيه إشارة إلى استحباب الدواء وهو مذهب السلف وعامة الخلف وإلى رد من أنكر التداوي فقال كل شيء بقضاء وقدر فلا حاجة إلى التداوي وحجة الجمهور هذه الأحاديث واعتقدوا أن الله تعالى هو الفاعل وإن التداوي أيضا من قدر الله تعالى وهذا كالأمر بالدعاء وبقتال الكفار ومجانبة الإلقاء باليد إلى التهلكة مع أن الأجل لا يتأخر والمقادير لا تتغير اه وحاصله أن رعاية الأسباب بالتداوي لا تنافي التوكل كما لا ينافيه دفع الجوع بالأكل وقمع العطش بالشرب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی