سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! مسئلہ یہ معلوم کر نا تھا کہ ایک شخص نے دوسرے سے کچھ ہی دنوں کے لیے قرضہ لیا، لیکن وہ مقررہ وقت پر ادا نہیں کر سکا جس پر تین سال گزر گئے اور بات پولیس تک چلی گئی جس پر طے یہ پایا مزید تین سال کے عرصہ میں قسطوں پر ادا کریگا جس کی ادائیگی کے چیک ہر مہینہ کی تاریخ ڈال کر دے دیے گئے، ایک سال تک چیک کلیئر ہوئے لیکن اس کے بعد نہیں ہوئے، معلوم کر نے پر پتہ چلا کہ ان کی حالات ٹھیک نہیں، کچھ لوگوں سے زکوٰۃ کی مد میں پیسے ما نگ رہے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا قرض دینے والا ان کو اُن کے ہی چیک زکوٰۃ میں دے سکتا ہے یا دوسری صورت کیا ہو سکتی ہے جس سے پہلے شخص کی زکوٰۃ بھی ادا ہو جائے اور دوسرے کا قرض بھی اُتر جائے؟
جواب: واضح رہے کہ مقروض شخص کے دیئے ہوئے چیک (Checks) جو اب تک کلئیر نہیں ہوئے، انہیں واپس اسی مقروض کو بطورِ زکوۃ واپس دینے سے زکوة ادا نہیں ہوگی۔
تاہم اس صورت میں یہ طریقہ اختیار کیا جاسکتا ہے کہ مقروض شخص کہیں سے قرض لے کر آپ کا قرض واپس کردے، جب وہ آپ کا قرض واپس کردے تو اسی رقم کو آپ اپنی رضامندی سے بطورِ زکوۃ اسے مالک بنا کر دے سکتے ہیں۔
دوسرا طریقہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ آپ مقروض کو زکوۃ کی مد میں زکوۃ کی رقم مالک بنا کر دیدیں، جس سے وہ اس رقم کا مالک بن جائے گا، تملیک مکمل ہوجانے کے بعد اس سے اپنے قرض کا مطالبہ کیا جا سکتا ہے اور مقروض اس رقم سے اپنا قرضہ ادا کرسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (270/2، ط: دار الفكر)
فيجوز الأداء في ثلاثة: الأولى أداء الدين عن دين سقط بها كما مثل من إبراء الفقير عن كل النصاب. الثانية أداء العين عن العين كنقد حاضر عن نقد أو عرض حاضر. الثالثة أداء العين عن الدين كنقد حاضر عن نصاب دين. وفي صورتين لا يجوز: الأولى أداء الدين عن العين كجعله ما في ذمة مديونه زكاة لماله الحاضر، بخلاف ما إذا أمر فقيرا بقبض دين له على آخر عن زكاة عين عنده فإنه يجوز لأنه عند قبض الفقير يصير عينا فكان عينا عن عين. الثانية أداء دين عن دين سيقبض كما تقدم عن البحر، وهو ما لو أبرأ الفقير عن بعض النصاب ناويا به الأداء عن الباقي وعلله بأن الباقي يصير عينا بالقبض فيصير مؤديا بالدين عن العين. اه.
و فیه أيضا: (345/2)
وقدمنا لأن الحيلة أن يتصدق على الفقير ثم يأمره بفعل هذه الأشياء وهل له أن يخالف أمره؟ لم أره والظاهر نعم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی