سوال:
مفتی صاحب! مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ اگر کوئی تین بار کلمہ پڑھے اور کہے کہ یہ کام میں نے نہیں کیا ہے، حالانکہ وہ کام اس بندے نے کیا ہو تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ جھوٹ بولنا گناہِ کبیرہ ہے، قرآن کریم میں جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت کی گئی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: " جو جھوٹے ہوں ان پر اللہ کی لعنت بھیجیں " (سورہ آل عمران، آیت نمبر:61)
اسی طرح احادیثِ مبارکہ میں بھی جھوٹ کی قباحت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ حدیث شریف میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ (بھی) نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔‘‘ (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 34)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے فرشتہ اس سے ایک میل دور بھاگتا ہے ۔" (سنن ترمذی : 1972)
قرآن شریف کی متعدد آیات اور احادیث مبارکہ میں جھوٹ بولنے پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں اور کلمہ پڑھ کر جھوٹی بات کرنے سے اس کی قباحت و شناعت مزید بڑھ جاتی ہے، لہذا جس نے کلمہ پڑھ کر جھوٹ بولا ہو، اس پر لازم ہے کہ اپنے اس گناہ پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرے اور آئندہ کے لیے جھوٹ بولنے سے اجتناب کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الایة:61)
فَنَجْعَلْ لَّعْنَةََ الله عَلَی الْکَاذِبِيْنَ
صحیح البخاری: (کتاب الایمان، بَابُ عَلاَمَةِ الْمُنَافِقِ، رقم الحدیث:34، ط: دار طوق النجاة)
عن عبد الله بن عمرو، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اربع من كن فيه كان منافقا خالصا، ومن كانت فيه خصلة منهن كانت فيه خصلة من النفاق حتى يدعها إذا، اؤتمن خان، وإذا حدث كذب، وإذا عاهد غدر، وإذا خاصم فجر.
سنن الترمذی: (كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب مَا جَاءَ فِي الصِّدْقِ وَالْكَذِبِ، رقم الحدیث: 1972، ط: دار الغرب الاسلامی)
عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا كذب العبد تباعد عنه الملك ميلا من نتن ما جاء به.
الھدایة: (کتاب الأیمان، 458/2، رحمانیه)
(فَالْغَمُوسُ هُوَ الْحَلِفُ عَلَى أَمْرٍ مَاضٍ يَتَعَمَّدُ الْكَذِبَ فِيهِ، فَهَذِهِ الْيَمِينُ يَأْثَمُ فِيهَا صَاحِبُهَا) لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ حَلَفَ كَاذِبًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ» (وَلَا كَفَّارَةَ فِيهَا إلَّا التَّوْبَةَ وَالِاسْتِغْفَارَ)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی