عنوان: منگنی کی دعا(22579-No)

سوال: مفتی صاحب! میرا تعلق ایک دیندار گھرانے سے ہے، جس رات میری منگنی تھی، منگنی کی تقریب مکمل ہونے کے بعد کھانا لگنے سے پہلے میرے سسرال والوں نے مجھے دعا کرنے کو کہا، چوونکہ مجھے اس موقع کی دعا نہیں آتی تھی اور شرم بھی آرہی تھی تو میں نے اپنے ہونے والے سالے سے کہہ دیا کہ کسی اور سے دعا کروالو تو ان کے کسی رشتہ دار نے دعا کروا دی، اس کے بعد ہم کھانا کھانے چلے گئے اور کھانے کے بعد تقریب ختم ہوگئی تو ہم اپنے گھر آگئے۔ مجھے معلوم یہ کرنا ہے کہ منگنی کے موقع کی کیا دعا ہے؟ اس موقع پر ہاتھ اٹھا کر کیا دعا مانگنی چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ منگنی کی مجلس کے لیے کسی مخصوص دعا کا ذکر احادیث مبارکہ میں نہیں ملتا، البتہ احادیث مبارکہ میں مجلس کے اختتام پر پڑھی جانے والی دعاؤں کا ذکر ملتا ہے، ترمذی شریف کی ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اکثر مجلس کے اختتام پر تمام حاضرین کے لیے یہ دعا فرماتے تھے:اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، ‏‏‏‏‏‏وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا.
ترجمہ: اے اللہ ! اپنی خشیت (خوف) میں سے اتنا حصہ ہمیں عطا فرما، جس کے ذریعے تو ہمارے اور گناہوں کے درمیان حائل ہو جائے، اور اپنی اطاعت کا اتنا حصہ عطا فرما، جس کے ذریعے تو ہمیں اپنی جنت تک پہنچا دے، اور اتنا یقین عطا فرما، جس کے ذریعے تو ہمارے لیے دنیوی مصیبتوں کو ہلکا کر دے، اور ہمیں ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں اور ہماری (دوسری) قوتوں سے اس وقت تک فائدہ اٹھانے کا موقع عطا فرما، جب تک تو ہمیں زندہ رکھے، اور ان چیزوں کو ہمارے جیتے جی باقی رکھ، اور ہمارا بدلہ ان لوگوں سے لے، جنہوں نے ہم پر ظلم کیا، اور ان لوگوں کے خلاف ہماری مدد کر، جو ہم سے عداوت (دشمنی) کا معاملہ کریں، اور ہمیں پہنچنے والی مصیبت ہمارے دین پر نہ ڈال، اور دنیا کو ہماری فکر کا سب سے بڑا مرکز نہ بنا، اور نہ ہمارے علم کا دائرہ دنیا تک محدود رکھ، اور نہ ہمارے شوق و رغبت کی آخری حد دنیا کو بنا، اور ہم پر کوئی ایسا شخص مسلط نہ فرما، جو ہم پر رحم نہ کرے۔(ترمذی: 3502)
لہذا منگنی یا کسی بھی مجلس کا اختتام اس دعا کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 3502، ط: دار الحدیث)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ قَالَ:‏‏‏‏ قَلَّمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُومُ مِنْ مَجْلِسٍ حَتَّى يَدْعُوَ بِهَؤُلَاءِ الدَّعَوَاتِ لِأَصْحَابِهِ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُولُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهِ جَنَّتَكَ، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْيَقِينِ مَا تُهَوِّنُ بِهِ عَلَيْنَا مُصِيبَاتِ الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا، ‏‏‏‏‏‏وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلَى مَنْ ظَلَمَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَانْصُرْنَا عَلَى مَنْ عَادَانَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَجْعَلْ مُصِيبَتَنَا فِي دِينِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَا أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَا يَرْحَمُنَا.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 8 Dec 20, 2024

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.