سوال:
ایک شخص نے اپنی زمین دوسرے شخص کو کاشت کرنے کے لیے دی ہے، اس معاملے میں طے یہ پایا ہے کہ زمین، بیج اور ڈیزل مالک کا ہوگا، ٹریکٹر، ہل اور کام دوسرا شخص کرے گا، جبکہ کھاد کا خرچ آدھا آدھا ہوگا اور جتنے من غلہ ہوگا وہ آدھا آدھا تقسیم ہوگا۔ کیا یہ صورت شرعاً درست ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ عقدِ مزارعت ( بٹائی کے معاملہ) میں جب ایک فریق کی طرف سے زمین اور بیج ہو، اور دوسرے کی طرف سے محنت و بقر (بیل/ ٹریکٹر وغیرہ) ہو تو یہ معاملہ جائز ہوتا ہے، لیکن اس صورت میں پٹرول کے اخراجات برادشت کرنے کی ذمہ داری زمین کے مالک کے بجائے ٹریکٹر والے کی ہوتی ہے۔
پوچھی گئی صورت میں پٹرول کے اخراجات زمین کے مالک پر مقرر کرنا درست نہیں ہے، بلکہ یہ در اصل ٹریکٹر والے پر لازم ہوں گے، لہذا اگر ٹریکٹر والے کے ذمہ یہ اخراجات برداشت کرنا طے ہوجائے تو مذکورہ معاملہ درست ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
بدائع الصنائع: (179/6، ط: دار الكتب العلمية)
(ومنها) : أن تكون الأرض والبذر من جانب والبقر والآلة والعمل من جانب فهذا أيضا جائز، لأن هذا استئجار للعامل لا غير مقصودا فأما البذر فغير مستأجر مقصودا، ولا يقابله شيء من الأجرة بل هي توابع للمعقود عليه، وهو منفعة العامل؛ لأنه آلة للعمل فلا يقابله شيء من العمل كمن استأجر خياطا فخاط بإبرة نفسه جاز ولا يقابلها شيء من الأجرة، ولأنه لما كان تابعا للمعقود عليه، فكان جاريا مجرى الصفة للعمل كان العقد عقدا على عمل جيد، والأوصاف لا قسط لها من العوض فأمكن أن تنعقد إجارة ثم تتم شركة بين منفعة الأرض وبين منفعة العامل.
الفتاویٰ الھندیۃ: (244/5، ط: دار الفکر)
فأما إذا شرط الدابة التي يستقى بها مع العلف على أحدهما فإن شرط الدابة مع العلف على المزارع جازت من أيهما كان البذر كما في اشتراط البقر وإن شرط ذلك على رب الأرض فإن كان البذر من قبل المزارع فهي فاسدة وإن كان البذر من قبل رب الأرض فهي جائزة كما في اشتراط البقر وأما إذا شرطت الدابة على أحدهما والعلف على غير صاحبها فهي فاسدة كذا في محيط السرخسي.
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (63/37، ط: دار السلاسل)
والأصل أن كل عمل يحتاج الزرع إليه قبل تناهيه وإدراكه وجفافه مما يرجع إلى إصلاحه، من السقي والحفظ وقلع الحشاوة، وحفر الأنهار الداخلية، وتسوية المسناة فعلى المزارع، لأن ما هو المقصود من الزرع وهو النماء لا يحصل بدونه عادة، فكان من توابع المعقود عليه فكان من عمل المزارعة، فيكون على المزارع.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی