resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: سونے کی بازاری نرخ (Market value) سے زیادہ قیمت پر قسطوں میں خرید و فروخت (32423-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! مارکیٹ میں ایک لاکھ روپے کی مالیت کا سونا ایک لاکھ بیس ہزار روپے پر خریدتے ہیں، جسے بارہ یا چودہ مہینوں میں ادا کردیتے ہیں، کیا اس طرح سونے کی خریداری جائز ہے؟

جواب: کاغذی نوٹوں کے ذریعہ سونے کی قسطوں پر خرید و فروخت اصولی طور پر شرعاً درست ہے، (اس پر بیع صَرف کے احکام لاگو نہیں ہوتے) لہذا اس میں اُدھار کی گنجائش ہے، چنانچہ اگر کوئی ایک قیمت مقرر کرکے مجلسِ عقد میں کسی ایک عوض پر قبضہ کرلیا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔
البتہ ادھار معاملہ میں اس دن سونے کے بازاری نرخ (Market value) سے زیادہ قیمت مقرر کرنا چونکہ سود حاصل کرنے کا حیلہ بن سکتا ہے، اس لیے قسطوں کی وجہ سے اس کی عام بازاری قیمت سے زیادہ قیمت پر بیچنا (جیسا کہ سوال میں ذکر ہے) شرعاً درست نہیں، لہذا سوال میں ذکر کردہ معاملہ سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلة: (المادۃ: 245- 246)
البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطه صحیح … یلزم أن تکون المدۃ معلومة في البیع بالتأجیل والتقسیط الخ

الدر المختار مع الرد :(180/5 )
سئل الحانوتي عن بيع الذهب بالفلوس نسيئة. فأجاب: بأنه يجوز إذا قبض أحد البدلين لما في البزازية ‌لو ‌اشترى ‌مائة ‌فلس ‌بدرهم يكفي التقابض من أحد الجانبين

البحرالرائق:(221/6
لأنها بيع فيكفي ‌قبض ‌أحد البدلين ولو لم يعطه الدرهم ولم يأخذ الفلوس حتى افترقا بطل في الكل للافتراق عن دين بدين. ...
وقيد بالذهب والفضة لأنه لو باع فضة بفلوس أو ذهب بفلوس فإنه يشترط ‌قبض ‌أحد البدلين قبل الافتراق لا قبضهما.

بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة: (12/1، ط: دار العلوم كراتشي)
أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنه بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیه عند العقد

بحوث في قضايا فقهية معاصرة: (169/1، ط: مکتبة دار العلوم کراتشی)‏
ولما كانت عملات الدول أجناسا مختلفة جاز بيعها بالتفاضل ‏بالإجماع‎.......
‏ولكن جواز النسيئة في تبادل العملات المختلفة يمكن أن يتخذ حيلة لأكل ‏الربا فمثلا إذا أراد المقرض أن يطالب بعشر ربيات على المائة المقرضة فإنه يبيع ‏مئة ربية نسيئة بمقدار من الدولارات التي تساوي مئة وعشر ربيات وسدا لهذا ‏الباب فإنه ينبغي أن يقيد جواز النسيئة في بيع العملات أن يقع ذلك على ‏سعر سوق السائد عند العقد

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial