سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک موٹر سائیکل دو بندوں نے خریدی، ایک کا %30 فیصد حصہ اور دوسرے کا %70 فیصد حصہ ہے، اب اس میں اگر کوئی خرچہ آتا ہے تو کیا دونوں فریقین کو برابر دینا ہوگا یا اپنے اپنے پرسن کے حساب سے خرچہ دینا ہوگا؟ نیز پیٹرول کا کیا ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: پوچھی گئی صورت میں دو افراد نے ایک موٹر سائیکل مشترکہ طور پر خریدی ہے، یہ صورت فقہی اعتبار سے "شرکتِ ملک" (Joint Ownership) کہلاتی ہے جو کہ شرعاً جائز ہے۔
ایسی صورت میں موٹر سائیکل کی مرمّت وغیرہ اور دیگر اخراجات سرمایہ کے تناسب سے تقسیم ہوں گے، یعنی %30 فیصد والا شریک تیس فیصد اور %70 فیصدوالا شریک ستر فیصد خرچ برداشت کرے گا، البتہ پیٹرول کا تعلّق چونکہ استعمال سے ہے، اس لیے اگر دونوں برابر استعمال کریں تو خرچ بھی برابر ہوگا، اور اگر ایک زیادہ استعمال کرے تو وہ اپنے استعمال کے مطابق خرچ ادا کرے گا، نیز باہمی رضامندی سے کوئی اور جائز طریقہ بھی طے کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصنف عبد الرزاق: (رقم الحديث: 15087)
عبد الرَّزَّاق قال: قال القيس بن الرّبيع، عن أبي الحُصَيْن، عن الشَّعْبِيِّ، عن عليّ في المضاربة: «الْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ، وَالرِّبْحُ عَلَى مَا اصْطَلَحُوا عَلَيْهِ» وَأَمَّا الثَّوْرِيُّ فَذَكَرَهُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمُضَارَبَةِ، أَوِ الشِّرْكَيْنِ.
سنن الترمذي: (28/3، ط: دار الغرب الاسلامی)
المسلمون على شروطهم، إلا شرطا حرم حلالا، أو أحل حراما
الهندية: (301/2، ط: دار الفكر)
الشركة نوعان شركة ملك وهي أن يتملك رجلان شيئا من غير عقد الشركة بينهما، كذا في التهذيب.. وشركة الملك نوعان: شركة جبر، وشركة اختيار ... وشركة الاختيار أن يوهب لهما مال أو يملكا مالا باستيلاء أو يخلطا مالهما، كذا في الذخيرة أو يملكا مالا بالشراء أو بالصدقة، كذا في فتاوى قاضي خان أو يوصى لهما فيقبلان، كذا في الاختيار شرح المختار، وركنها اجتماع النصيبين، وحكمها وقوع الزيادة على الشركة بقدر الملك.
البحر الرائق: (188/5)
ولنا قوله عليه السلام: الربح على ما شرطا، والوضيعة على قدر المالين. ولم يفصل؛ ولأن الربح كما يستحق بالمال يستحق بالعمل كما في المضاربة، وقد يكون أحدهما أحذق وأهدى أو أكثر عملاً فلايرضى بالمساواة؛ فمست الحاجة إلى التفاضل. قيد بالشركة في الربح؛ لأن اشتراط الربح كله لأحدهما غير صحيح؛ لأنه يخرج العقد به من الشركة
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی