سوال:
مفتی صاحب! سائیلنٹ پارٹنر (Silent partner) یا وہ جو کاروبار کیلئے صرف رقم دے، اس کا آمدنی میں کتنا تناسب ہونا چاہیے یا پھر باہمی رضامندی سے طے کرلیں؟
جواب: جس شریک کا کاروبار میں صرف سرمایہ لگا ہو، اور وہ کاروبار کیلئے عملی طور پر کوئی کام نہ کر رہا ہے، جسے "Non working partner" یا "sleeping partner" کہا جاتا ہے، وہ اپنے سرمایہ کے تناسب (investment ratio)کے برابر یا اس سے کم نفع کا تناسب لے سکتا ہے، اس کے سرمایہ کے تناسب سے زیادہ نفع طے کرنا شرعاً درست نہیں ہے، مثلاً: اگر کاروبار میں اس کا سرمایہ چالیس فیصد ہے تو نفع بھی چالیس فیصد یا اس سے کم لے سکتا ہے، اس سے زیادہ تناسب طے نہیں کیا جاسکتا، جبکہ نقصان کی صورت میں ہر فریق اپنے سرمایہ کے تناسب سے نقصان برداشت کرے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مصنف عبد الرزاق: (رقم الحديث: 15087)
عبد الرَّزَّاق قال: قال القيس بن الرّبيع، عن أبي الحُصَيْن، عن الشَّعْبِيِّ، عن عليّ في المضاربة: « الْوَضِيعَةُ عَلَى الْمَالِ، وَالرِّبْحُ عَلَى مَا اصْطَلَحُوا عَلَيْهِ» وَأَمَّا الثَّوْرِيُّ فَذَكَرَهُ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ عَلِيٍّ فِي الْمُضَارَبَةِ، أَوِ الشِّرْكَيْنِ
رد المحتار: (312/4، ط: دار الفکر)
وحاصل ذلك كله أنه إذا تفاضلا في الربح، فإن شرطا العمل عليهما سوية جاز: ولو تبرع أحدهما بالعمل وكذا لو شرطا العمل على أحدهما وكان الربح للعامل بقدر رأس ماله أو أكثر ولو كان الأكثر لغير العامل أو لأقلهما عملا لا يصح وله ربح ماله فقط
والله تعالىٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الإخلاص،کراچی