عنوان: کارٹون (Animated cartoon) ویڈیوز کی آواز تبدیل کرکے ان کو اپلوڈ (upload) کرنا اور اس سے پیسے کمانا (22619-No)

سوال: مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا اینیمیٹڈ کارٹون (Animated cartoon) ویڈیوز کو آواز تبدیل کرکے اپلوڈ کرسکتے ہیں؟ اس پر ہونے والی کمائی جائز ہوگی یا نہیں؟

جواب: اگر یہ کارٹون موسیقی یا فحاشی وغیرہ جیسے غیر شرعی امور پر مشتمل ہوں تو انہیں بنانا، اپلوڈ کرنا، دیکھنا اور سننا سب ناجائز اور حرام ہے، اسی طرح کسی اور کے بنائے ہوئے کارٹون کو اصل مالکان کی اجازت کے بغیر اپلوڈ (upload) کرنا بھی شرعاً درست نہیں ہے، اور ایسے کارٹونز کی ویڈیوز سے پیسے کمانا بھی جائز نہیں، اس سے اجتناب لازم ہے۔
البتہ ایسے کارٹون جن میں موسیقی، فحاشی اور دیگر غیر شرعی امور، مثلاً: جھوٹ، کسی کا تمسخر/مذاق اڑانا اور غیبت وغیرہ نہ ہو، ان میں آواز تبدیل کرکے اصل مالک کی اجازت سے اپلوڈ (upload) کیے جاسکتے ہیں، نیز ان سے پیسے کمانے کی گنجائش ہے۔
تاہم ایسی صورت میں کوشش کرنی چاہیے کہ ایسی ویڈیوز ہوں کہ جس میں بچوں کیلیے سبق آموز کہانیاں، اخلاقی تربیت اور دین و دنیا کے فائدے کی باتوں پر مشتمل ہو، فضول لا یعنی چیزوں سے اجتناب کرنا چاہیے، نیز ان میں جاندار کی تصاویر/ویڈیوز بھی نہ ہوں، بلکہ صرف غیر جاندار چیزوں پر مشتمل ہوں، کیونکہ جاندار کی ڈیجیٹل تصویر کے حرام اور حلال ہونے میں علماء کرام کا اختلاف ہے، اس لیے بہتر اور احتیاط یہی ہے کہ بلا ضرورت جاندار کی ڈیجیٹل تصاویر بنانے اور دیکھنے سے اجتناب کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النور: الایة: 19)
إِنَّ ٱلَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ ‌ٱلۡفَاحِشَةُ فِي ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ لَهُمۡ عَذَابٌ أَلِيمٞ فِي ٱلدُّنۡيَا وَٱلۡأٓخِرَةِۚ وَٱللَّهُ يَعۡلَمُ وَأَنتُمۡ لَا تَعۡلَمُونَO

سنن ابن ماجه: (رقم الحديث: 1901، ط: دار إحياء الكتب العربية)
عن مجاهد، قال: كنت مع ابن عمر، " فسمع صوت طبل، فأدخل إصبعيه في أذنيه، ثم تنحى، حتى فعل ذلك ثلاث مرات، ثم قال: هكذا فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم

النتف في الفتاوى للسغدي: (574/2، ط: مؤسسة الرسالة، بيروت)
والاجارة الفاسدة على احد عشر وجها: احدها الاجارة على المعاصي وهو ان يستأجر الرجل الرجل ليقتل رجلا او يضربه او يشتمه او يستأجر النائحه او ‌المغنية لتنوح علي ميتة او لتغني له او يستأجر حمالا ليحمل له خمرا او غيره فان استأجرها على ان يطرح عنه ميتة أو يصب خمرا فهو جائز وله الاجرة ولا ‌أجرة على المعاصي لا المسماة ولا المثل.

والله تعالىٰ أعلم بالصواب ‏
دارالافتاء الإخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 36 Jan 08, 2025

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Employee & Employment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.