عنوان: وصیت کی اقسام (22620-No)

سوال: مفتی صاحب! وصیت کی اقسام بیان فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ حکم کے اعتبار سے وصیت کے مختلف درجات ہیں جو درج ذیل ہیں:
1) واجب وصیت
بعض صورتوں میں وصیت کرنا واجب ہوتی ہے، جیسے: کسی کے ذمہ فرض نمازوں یا رمضان کے روزوں کی قضا باقی رہ گئی ہو تو ان کے فدیہ کی ادائیگی کی وصیت یا کسی کے ذمہ صدقہ فطر کی ادائیگی باقی ہے یا اس نے اپنے ذمہ واجب قربانی کا حکم ادا نہیں کیا یا قسم کھا کر توڑ دی اور اس کا کفارہ ادا نہیں کیا یا منت مانی تھی اور اسے پورا نہیں کیا یا اس کے پاس کسی کی کوئی چیز امانت رکھی ہوئی ہے اور اس نے واپس نہیں کی یا اس کے ذمہ کسی کا قرض ہے جو اس نے ابھی تک ادا نہیں کیا ہے تو ان تمام صورتوں میں وصیت کرنا واجب ہے، کیونکہ ان سب کی ادائیگی واجب ہے۔
2) مستحب وصیت
بعض دفعہ وصیت کرنا مستحب ہوتی ہے، جیسے :مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں ایک تہائی کے اندر مال لگانے کی وصیت کرنا یا کسی ہسپتال یا رفاہی ادارے میں مال دینے کی وصیت کرنا یا غرباء و مساکین، بیواؤں اور یتیموں پر صدقہ کرنے کی وصیت کرنا یا بورنگ، کنواں کھدوانے، پانی کا کولر یا موٹر لگانے کی وصیت کرنا یا قرآن مجید اور دینی کتابیں خرید کر انہیں مسجد یا مدرسہ کے لئے وقف کرنے کی وصیت کرنا وغیرہ۔
3) مباح وصیت
بعض دفعہ وصیت کرنامباح ہوتی ہے، جیسے: مالدار لوگوں کے لئے وصیت کرنا، چاہے وہ غیر وارث رشتہ دار ہوں یا اجنبی ہوں۔
4) مکروہ وصیت
بعض دفعہ وصیت کرنامکروہ ہوتی ہے، مثلا: ایسے لوگوں کے لئے وصیت کرنا، جو ظاہر میں اللہ تعالی کے نافرمان ہوں اور کھلم کھلاگناہ کے کاموں میں مبتلا ہوں اور غالب گمان یہ ہو کہ وہ لوگ اس وصیت کے پیسوں کو گناہ کے کاموں میں استعمال کریں گے، تاہم اگر کسی نے ایسے لوگوں کے لئے وصیت کردی تو اس وصیت پر عمل کیا جائے گا، البتہ وصیت کرنے والا گناہ گار ہوگا۔
5) ناجائز وصیت
بعض دفعہ جو وصیت کی جاتی ہے، وہ ناجائز ہوتی ہے، جیسے : ورثاء کو محروم کرنے کی غرض سے ایک تہائی مال سے زائد کی وصیت کرنا یا غیر مسلموں کا عبادت خانہ بنوانے یا اس کی مرمت کروانے کی وصیت کرنا یا کسی کو شراب خرید کر دینے کی وصیت کرنا یا پختہ قبر بنوانے کی وصیت کرنا یا سنگ مرمر کی قبر بنوانے کی وصیت کرنا یا مرنے کے بعدکسی گناہ وبدعت کے کام کی وصیت کرنا وغیرہ، یہ سب وصیتیں ناجائز ہیں، کیونکہ مذکورہ امور ناجائز ہیں اور ایسی وصیتوں کو پورا کرنا بھی ناجائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الوصایا، 548/6، ط: دار الفکر)
کتاب الوصایا: يعم الوصية والإيصاء.....(وهي) على ما في المجتبى أربعة أقسام (واجبة بالزكاة) والكفارة (و) فدية (الصيام والصلاة التي فرط فيها) ومباحة لغني ومكروهة لأهل فسوق (وإلا فمستحبة)..الخ

الفقه الإسلامی و ادلته: (10/7444، ط: دار الفکر)
وبه يتبين أن الوصية أربعة أنواع بحسب صفة حكمها الشرعي:١. واجبة: كالوصية برد الودائع والديون المجهولة التي لا مستند لها، وبالواجبات التي شغلت بها الذمة كالزكاة، والحج والكفارات، وفدية الصيام والصلاة ونحوها. وهذا متفق عليه. قال الشافعية: يسن الإيصاء بقضاء الحقوق من الدين ورد الودائع والعواري وغيرها، وتنفيذ الوصايا إن كانت، والنظر في أمر الأطفال ونحوهم كالمجانين ومن بلغ سفيها. وتجب الوصية بحق الآدميين كوديعة ومغصوب إذا جهل ولم يعلم.
٢ - مستحبة: كالوصية للأقارب غير الوارثين، ولجهات البر والخير والمحتاجين، وتسن لمن ترك خيرا (وهو المال الكثير عرفا) بأن يجعل خمسه لفقير قريب، وإلا فلمسكين وعالم ودين.
٣ - مباحة: كالوصية للأغنياء من الأجانب والأقارب، فهذه الوصية جائزة
٤ - مكروهة تحريما عند الحنفية: كالوصية لأهل الفسوق والمعصية. وتكره بالاتفاق لفقير له ورثة، إلا مع غناهم فتباح وقد تكون حراما غير صحيحة اتفاقا كالوصية بمعصية، كبناء كنيسة أو ترميمها، وكتابة التوراة والإنجيل وقراءتهما، وكتابة كتب الضلال والفلسفة وسائر العلوم المحرمة، والوصية بخمر أو الإنفاق على مشروعات ضارة بالأخلاق العامة، وتحرم أيضا بزائد على الثلث لأجنبي، ولوارث بشيء مطلقا، والصحيح من المذهب عند الحنابلة أن الوصية بالزائد عن الثلث مكروهة، أو لوارث حرام.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Print Full Screen Views: 19 Jan 09, 2025

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2025.