سوال:
مفتی صاحب! چھوٹے بچوں کو poem سنانا کیسا ہے جبکہ ان پویم میں background میوزک بھی ہوتے ہیں جو بچوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں کیا بچے کو یہ سنا سکتے ہیں؟ اگر نہیں سنا سکتے تو بچے کو کیا سنایا جائے؟
جواب: واضح رہے کہ بچوں کی اچھی اور دینی تربیت کرنا اور انہیں ناجائز کاموں سے بچانا والدین کے ذمّہ شرعاً لازم ہے، لہذا میوزک پر مشتمل نظم (Poem) وغیرہ بچوں کو سنانا جائز نہیں ہے۔
نیز چونکہ بچہ بچپن میں ہر بات ذہن میں اچھی طرح محفوظ کرتا ہے، لہذا اس زمانے میں بچے کی دینی تربیت کرنی چاہیے، چنانچہ بچے کو قرآن کریم کی چند مختصر سورتیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چند چھوٹی احادیثِ مبارکہ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور بزرگان دین کے واقعات سنانے چاہیے، البتہ بچے کو مباح مضمون پر مشتمل ایسی نظمیں (Poems) اور اشعار وغیرہ سکھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، جن میں میوزک یا کوئی اور غیر شرعی چیز نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (349/6، ط: دار الفکر)
صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - «استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه - عليه الصلاة والسلام - أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه» وأشعار العرب لو فيها ذكر الفسق تكره اه أو لتغليظ الذنب كما في الاختيار أو للاستحلال كما في النهاية.
(قوله فسق) أي خروج عن الطاعة ولا يخفى أن في الجلوس عليها استماعا لها والاستماع معصية فهما معصيتان.
وفیه ایضاً: (352/1، ط: دار الفكر)
(وإن وجب ضرب ابن عشر عليها بيد لا بخشبة) لحديث «مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع، واضربوهم عليها وهم أبناء عشر» قلت والصوم كالصلاة على الصحيح كما في صوم القهستاني معزيا للزاهدي وفي حظر الاختيار أنه يؤمر بالصوم والصلاة وينهى عن شرب الخمر ليألف الخير ويترك الشر.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی