resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بچوں کے لئے رکھی گئی رقم پر زکوٰۃ کا حکم (22636-No)

سوال: مفتی صاحب! بچوں کے لیے رقم رکھی ہوئی ہو تو کیا اس پر زکوة لازم ہوگی؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے بچوں کو مذکورہ رقم کا مالک بنادیا ہے تو آپ کے ذمہ اس رقم کی زکوٰۃ کی ادائیگی لازم نہیں ہے، اسی طرح بچوں میں سے جو نابالغ ہیں، ان پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ بالغ بچے اگر صاحب نصاب ہوں تو ان کے ذمہ زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہوگی۔
اور اگر آپ نے بچوں کو مذکورہ رقم کا مالک نہیں بنایا ہے تو اس صورت میں یہ رقم بدستور آپ کی ملکیت شمار ہوگی، اور اس رقم کی زکوۃ ادا کرنا آپ ہی پر لازم ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایة: (95/1، ط: دار احياء التراث العربي)
الزكاة واجبة على الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملك نصابا ملكا تاما وحال عليه الحول " أما الوجوب فلقوله تعالى: {وَآتُوا الزَّكَاةَ} [البقرة: 43] ولقوله صلى الله عليه وسلم " أدوا زكاة أموالكم " وعليه إجماع الأمة. والمراد بالواجب الفرض۔

ردالمحتار: (694/5، ط: دار الفکر)
قَالَ مُحَمَّدٌ : كُلُّ شَيْءٍ وَهَبَهُ لِابْنِهِ الصَّغِيرِ، وَأَشْهَدَ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ الشَّيْءُ مَعْلُومٌ فِي نَفْسِهِ فَهُوَ جَائِزٌ، وَالْقَصْدُ أَنْ يَعْلَمَ مَا وَهَبَهُ لَهُ، وَالْإِشْهَادُ لَيْسَ بِشَرْطٍ لَازِمٍ لِأَنَّ الْهِبَةَ تَتِمُّ بِالْإِعْلَامِ تَتَارْخَانِيَّةٌ۔

شرح المجلة: (رقم المادة: 57، 42/1، ط: اتحاد)
والتبرع لا یتم إلا بالقبض، فإذا وہب أحد لآخر شیئا لا تتم هبة إلا بقبضه.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat