عنوان: "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ" حدیث کی وضاحت(2264-No)

سوال: من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ اس حدیث کی صحت اور تشریح بیان فرمادیں۔

جواب: مذکورہ  جملہ ایک حدیث کا حصہ ہے، اور یہ حدیث صحیح ہے، یہ حدیث حضور ﷺ نے ''غدیر خم'' کے مقام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بیان کرنے کے لیے  ارشاد فرمائی تھی، 
اور اس کا پس منظر یہ تھا کہ ایک موقعہ پر آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بناکر بھیجا تھا تو اس سفر میں ان کے بعض ساتھیوں کو ان کے کچھ فیصلوں سے اختلاف ہوا تھا، جس کی انہوں حضورﷺ سے واپس آکر شکایت کی تو آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ان فیصلوں کو درست قرار دے کر ان کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا تھا "من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ"
واضح رہے کہ "مولیٰ" کا لفظ کلماتِ مشترکہ میں سے ہے، جس کے متعدد معانی آتے ہیں، ان معانی میں سے کسی ایک معنی کو ترجیح دینے اور کہنے والے کی مراد سمجھنے کے لیے اس کلمہ کا استعمال، اس کا سیاق و سباق اور سامعین نے جملہ میں استعمال کے بعد اس کا کیا معنی سمجھا ہے، اسے بھی جاننا ضروری ہوتا ہے۔
1۔ پس حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے متعلق "من كنت مولاه فعلي مولاه" والی روایت مختلف طرق سے مختصر و طویل متن کے ساتھ متعدد کتب حدیث میں منقول ہے، ان تمام روایات کے مجموعہ کے سیاق و سباق اور پس منظر پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے "مولا" کا لفظ محب، دوست اور محبوب کے معنی میں استعمال فرمایا ہے اور یہی معنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سمجھا تھا، لہذا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے لیے "مولا" کا لفظ اسی معنی میں استعمال کرنا چاہیے۔
2۔ "مولیٰ" کا ایک معنی سردار بھی آتاہے، اس معنی کے اعتبار سے بھی "مولا علی" کہنا جائز ہوگا۔
تاہم "مولی علی" آج کے زمانے میں ایک گم راہ فرقے کا شعار بن چکا ہے اور "مولی علی" کے الفاظ کے پیچھے ان کا ایک نظریہ چھپا ہوتا ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد ان کے خلیفہ بلا فصل تھے وغیرہ، لہذا ان الفاظ کے استعمال سے اجتناب کرنا چاہیے، خصوصاً ایسے مواقع پر جہاں سننے والے "مولا علی" کے مختلف معانی کے فرق اور پس منظر کو نہ سمجھتے ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

المستدرك على الصحيحين للحاكم: (119/3)
'' حدثنا محمد بن صالح بن هانئ، ثنا أحمد بن نصر، وأخبرنا محمد بن علي الشيباني، بالكوفة، ثنا أحمد بن حازم الغفاري، وأنبأ محمد بن عبد الله العمري، ثنا محمد بن إسحاق، ثنا محمد بن يحيى، وأحمد بن يوسف، قالوا: ثنا أبو نعيم، ثنا ابن أبي غنية، عن الحكم، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، عن بريدة الأسلمي رضي الله عنه، قال: غزوت مع علي إلى اليمن فرأيت منه جفوة، فقدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت علياً فتنقصته، فرأيت وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم يتغير، فقال: «يا بريدة، ألست أولى بالمؤمنين من أنفسهم؟» قلت: بلى يا رسول الله، فقال: «من كنت مولاه، فعلي مولاه»، وذكر الحديث۔ «هذا حديث صحيح على شرط مسلم، ولم يخرجاه»''۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 5529 Oct 14, 2019
man kunto maolaho fa aliyyun maolaho hadees ki wazahat, Confirmation of hadith about I am a Mawla, Ali is also whose Mawla من کنت مولاہ فعلی مولاہ حدیث کی وضاحت

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.