resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اپنے آپ کو لوگوں کی بدگمانی اور نظر سے بچانے کے لیے "توریہ" کرنا (22645-No)

سوال: میں اور میری بیوی اس سال حج کے لیے جارہے ہیں، چونکہ اس کے لیے ایک خاطر خواہ رقم کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے جس کو بتارہے ہیں کہ ہم حج پر جارہے ہیں تو وہ یہی پوچھ رہا ہے کہ اتنے پیسوں کو انتظام کیسے کیا یا کیسے کرو گے؟ حالانکہ اللہ کو علم ہے کہ یہ اس نے ہمارے لیے کیسے ممکن بنایا، لوگوں کے سوالات کی وجہ سے مجھے محسوس ہورہا ہے کہ ہم کو نطر لگ رہی ہے تو کیا اس معاملہ کو نظر لگنے سے بچانے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا جاسکتا ہے کہ قرعہ اندازی میں نام آیا ہے یا کوئی چیز بیچ کر رقم جمع کی ہے وغیرہ؟

جواب: واضح رہے کہ جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے، ایک مسلمان کے لئے اس سے بچنا اور سچ کو لازم پکڑنا ضروری ہے کہ سچ بولنے میں ہی نجات ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کے لئے جھوٹ بولنے کی گنجائش نہیں ہے، البتہ شریعتِ مطہرہ نے ضرورت کے مواقع پر "توریہ" (کچھ ایسے ذو معنی الفاظ استعمال کرے کہ سننے والا کچھ معنی مراد لے اور کہنے والے کی نیت کچھ اور ہو) کی گنجائش دی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار: (427/6، ط: دار الفكر)
الكذب مباح لإحياء حقه ودفع الظلم عن نفسه والمراد التعريض لأن عين الكذب حرام قال: وهو الحق قال: {قتل الخراصون} [ الذاريات: 10]، الكل من المجتبى.
(قوله: قال): أي صاحب المجتبى قال عليه الصلاة والسلام: "كل كذب مكتوب لا محالة إلا ثلاثة؛ الرجل مع امراته أو ولده والرجل يصلح بين الناس والحرب فإن الحرب خدعة" قال الطحاوي وغيره: هو محمول على المعاريض؛ لأن عين الكذب حرام. قلت: وهو الحق قال: {قتل الخراصون} [ الذاريات: 10]، وقال عليه الصلاة والسلام: "الكذب مع الفجور وهما في النار" ولم يتعين عين الكذب للنجاة وتحصيل المرام اه...

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals