سوال:
مفتی صاحب!میرے والد بزرگ آدمی ہیں، آج کل وہ نماز پڑھتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ اب کیا پڑھنا ہے ۔چار فرض یا تین وتر پڑھتے ہوئے انھیں بھولنے کا بہت مسئلہ رہتا ہے ۔کیا ہم یہ کر سکتے ہیں کہ جب وہ نماز پڑھیں تو زور سے پڑھتے رہیں اور جہاں وہ بھولیں تو ساتھ بیٹھا شخص ان کو یاد کراتا رہے؟ رہنمائی فرمایئے۔
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر ضعف اور کمزوری کی وجہ سے آپ کے والدِ بزرگوار کو رکعتوں کی تعداد وغیرہ کے بارے میں یاد نہیں رہتا ہے تو ایسی صورت میں چونکہ کسی اور کے لیے ایسے عارضہ میں مبتلا شخص کے قریب بیٹھ کر افعالِ نماز کے بارے میں بتانے کی اجازت ہوتی ہے، لہذا کسی دوسرے شخص کے لیے آپ کے والد کے قریب بیٹھ کر رکعتوں کی تعداد وغیرہ کے بارے میں بتانا جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (100/1، ط: دار الفكر)
(ولو اشتبه على مريض أعداد الركعات والسجدات لنعاس يلحقه لا يلزمه الأداء) ولو أداها بتلقين غيره ينبغي أن يجزيه كذا في القنية.
قوله: (ولو اشتبه على مريض إلخ) أي بأن وصل إلى حال لا يمكنه ضبط ذلك، وليس المراد مجرد الشك والاشتباه لأن ذلك يحصل للصحيح (قوله ينبغي أن يجزيه) قد يقال إنه تعليم وتعلم وهو مفسد كما إذا قرأ من المصحف أو علمه إنسان القراءة وهو في الصلاة ط.
قلت: وقد يقال إنه ليس بتعليم وتعلم بل هو تذكير أو إعلام فهو كإعلام المبلغ بانتقالات الإمام فتأمل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی