سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی کسی قادیانی کے پاس جاب (ملازمت) کرے تو کیا اس کی وہ سیلری حلال ھوگی یا حرام؟
جواب: واضح رہے کہ دینِ اسلام کے بنیادی عقائد میں سے اہم ترین عقیدہ ’’عقیدہ ختمِ نبوت‘‘ ہے، جس پر ساری دنیا کے مسلمان متفق ہیں، جب کہ قادیانی نہ صرف یہ کہ اس عقیدہ کے منکر ہیں، بلکہ ختمِ نبوت کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کو پیغمبر تسلیم کرتے ہیں، اس لیے ملکی آئین کی رو سے یہ گروہ غیر مسلم ہے اور شرعی لحاظ سے قادیانی چونکہ مرتد اور زندیق ہیں۔
نیز اکثر قادیانی لوگ اپنی آمدنی کا دسواں حصہ اپنی جماعت کے مرکزی فنڈ میں جمع کرتے ہیں، جو مسلمانوں کے درمیان قادیانیت کی تبلیغ اور ان کے خلاف ارتدادی مہم پر خرچ ہوتا ہے، جس کی بنا پر ان کے پاس ملازمت کرکے ان کے کاروبار کو فائدہ پہنچانے والا گویا کہ قادیانیت کی تبلیغ میں ایک درجہ تعاون کرنے والا بنتا ہے۔
اس بنا پر ان کے پاس ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، البتہ ان کے پاس ملازمت کرنے پر ملنی والی تنخواہ کو حرام نہیں کہا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
کفایت المفتی: (325/1، ط: دار الاشاعت)
اگر دین کو فتنے سے محفوظ رکھناچاہتے ہو تو(قادیانیوں سے ) قطع تعلق کرلینا چاہیئے، ان سے رشتہ ناتا کرنا، ان کے ساتھ خلط ملط رکھنا، جس کا دین اورعقائد پر اثر پڑے ناجائز ہے، اور قادیانیوں کے ساتھ کھانا پینا رکھنا خطرناک ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی