resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: طلبہ کی عدم دلچسپی کی صورت میں سرکاری استاذ کی ذمہ داری(22668-No)

سوال: میں عرصہ دس سال سے ایک گورنمنٹ اسکول میں بطور معلم خدمات سرانجام دے رہا ہوں، ہمیشہ کوشش کی ہے کہ جس حد تک ممکن ہو بچوں کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت بھی کی جائے اور انہیں شعور بھی دیا جائے۔ اکثر کلاسز میں 60 70 تک بچے ہوتے ہیں جن میں نظم و ضبط برقرار رکھنے بہتر ماحول میں تعلیم دینے کے لیے تھوڑی ڈانٹ اور سزا دینا ضروری ہوتا ہے، لیکن موجودہ قوانین اور سوشل میڈیا کے زیر اثر کچھ طلبہ نے اساتذہ کرام کو بلیک میل کرنا شروع کر دیا ہے، وہ کلاس میں بدنظمی پھیلاتے ہیں اور اساتذہ کے ساتھ ان کا رویہ گستاخانہ ہوتا ہے، ایسے میں اگر استاد سزا دے تو وہ خود قانون کی گرفت میں آ سکتا ہے اور اگر سزا نہ دے تو طلبہ بے لگام اور بدتمیز ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ان کے بے ادب رویے کی وجہ سے اساتذہ کما حقہ پڑھانے سے قاصر رہتے ہیں۔ کیا ایسے ماحول میں اگر ایک استاد اپنی پوری کوشش کے باوجود بھی پڑھانے کا حق ادا نہیں کر پاتا تو کیا وہ گنہگار ہوگا؟ کیا کل اسے اللہ کے ہاں اس بات کا جواب دہ ہونا پڑے گا؟

جواب: واضح رہے کہ سرکاری ملازم کی حیثیت اجیرِ خاص (Time based Employee) کی ہے، اجیر خاص کا حکم یہ ہے کہ وہ ملازمت کے لیے مقرر کردہ اوقات کار کے مطابق حاضر رہے اور مقررہ کام کے لیے دستیاب رہے، اسی بنیاد پر وہ تنخواہ کا حق دار ہوتا ہے۔
پوچھی گئی صورت میں اگر سرکاری استاذ ملازمت کے اوقات میں حاضر رہتا ہے اور تفویض کردہ اسباق مکمل تیاری کے ساتھ ٹائم ٹیبل کے مطابق مروّجہ تعلیمی معیارات کے مطابق پڑھاتا ہے، اور اپنی طرف سے کسی کمی اور کوتاہی کا مرتکب نہیں ہوتا تو طلبہ کی کمزوری، غیر حاضری یا عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ گناہگار نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

شرح المجلة: (239/1، ط: مطبعة الادبية)
"الأجیر الخاص یستحق الأجرۃ إذا کان فی مدۃ الإجارۃ حاضراً للعمل ۔۔۔۔ غیر أنه یشترط أن یتمکن من العمل ، فلو سلم نفسه ولم یتمکن فیه لعذر کالمطر والمرض ، فلا أجر له ، ولکن لیس له أن یمتنع عن العمل وإذا امتنع لا یستحق الأجرۃ".

رد المحتار: (69/6، ط: دار الفکر)
والثاني وھو الأجیر الخاص ویسمی أجیر وحد و ھو من یعمل لواحدٍ عملاً موقتاً بالتخصیص ویستحق الأجر بتسلیم نفسه في المدۃ وإن لم یعمل کمن استؤجر شہراً للخدمة أو شہراً لرعي الغنم المسمی بأجر مسمی ۔۔۔۔ ولیس للخاص أن یعمل لغیرہ ، ولو عمل نقص من أجره بقدر ما عمل ۔۔۔۔۔ وإن لم یعمل أي إذا تمکن من العمل فلو سلم نفسه ولم یتمکن منه لعذر کمطر ونحوہ لا أجر له".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


tulba ki adam dilchaspi ki surat mein sarkari ustad ki zimmedari

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Characters & Morals