سوال:
السلام علیکم! میرے ماموں نے ایک دن پڑوسیوں کو پانی لگانے پر کہا کہ یہ ہیں ہی کافر، جس پر میں نے کہا کہ مسلمان کو کافر کہنے والا خود کافر ہو جاتا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ اگر ان کو کافر کہنے سے میں کافر ہوتا ہوں تو بیشک ہو جاؤں۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اب کیا وہ کافر ہو گئے ہیں اور ان کے نکاح کا کیا حکم ہوگا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کے ماموں نے مسلمان پڑوسی کو گالی دیتے ہوئے کافر کہا ہو جبکہ وہ اپنے اس پڑوسی کو کافر نہیں سمجھتے ہوں تو ایسی صورت میں مذکورہ عمل حرام ہونے کی وجہ سے سخت گناہ کا کام ہے، اس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، لیکن اگر آپ کے ماموں نے پڑوسی کو کافر سمجھتے ہوئے کافر کہا ہو جبکہ پڑوسی میں کفر کی کوئی بات نہ ہو تو اس صورت میں آپ کے ماموں پر لازم ہے کہ تجدید ایمان کرے اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں گواہوں کی موجودگی میں تجدید نکاح بھی کرنا بھی لازمی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6103، ط: دار طوق النجاۃ)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِيهِ يَا كَافِرُ، فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا"
الھندیة: (278/2، ط: دار الفکر)
وَلَوْ قَالَ لِمُسْلِمٍ أَجْنَبِيٍّ: يَا كَافِرُ، أَوْ لِأَجْنَبِيَّةٍ يَا كَافِرَةُ، وَلَمْ يَقُلْ الْمُخَاطَبُ شَيْئًا، أَوْ قَالَ لِامْرَأَتِهِ: يَا كَافِرَةُ، وَلَمْ تَقُلْ الْمَرْأَةُ شَيْئًا، أَوْ قَالَتْ الْمَرْأَةُ لِزَوْجِهَا: يَا كَافِرُ وَلَمْ يَقُلْ الزَّوْجُ شَيْئًا كَانَ الْفَقِيهُ أَبُو بَكْرٍ الْأَعْمَشُ الْبَلْخِيّ يَقُولُ: يَكْفُرُ هَذَا الْقَائِلُ، وَقَالَ غَيْرُهُ مِنْ مَشَايِخِ بَلْخٍ رَحِمَهُمْ اللَّهُ تَعَالَى: لَايَكْفُرُ، وَالْمُخْتَارُ لِلْفَتْوَى فِي جِنْسِ هَذِهِ الْمَسَائِلِ أَنَّ الْقَائِلَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْمَقَالَاتِ إنْ كَانَ أَرَادَ الشَّتْمَ وَلَايَعْتَقِدُهُ كَافِرًا لَايَكْفُرُ، وَإِنْ كَانَ يَعْتَقِدُهُ كَافِرًا فَخَاطَبَهُ بِهَذَا بِنَاءً عَلَى اعْتِقَادِهِ أَنَّهُ كَافِرٌ يَكْفُرُ۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی