سوال:
مفتی صاحب! میری اپنی دکان ہے جس میں کپڑے، جوتے اور ضرورت کا دوسرا سامان فروخت کرتا ہوں، میں سارا سال ایسا کرتا ہوں کہ جب میری فروخت پانچ ہزار ہو جاتی ہے تو میں اس پانچ ہزار میں سے دو سو روپے زکوٰۃ کی نیت سے نکال لیتا ہوں اور کسی مستحق کو دے دیتا ہوں۔ میں پوچھنا یہ چاہتا ہوں کہ کیا اس طرح کرنے سے میری دکان کے سامان کی زکوٰۃ ادا ہو جاتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ صاحبِ نصاب آدمی کے لیے سال مکمل ہونے سے پہلے تھوڑی تھوڑی کرکے زکوٰۃ کی نیت سے رقم ادا کرنا جائز ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں آپ کے لیے سال مکمل ہونے سے پہلے ہر پانچ ہزار کی کمائی میں زکوٰۃ کی نیت سے دو دو سو کی رقم کسی مستحق کو دینا جائز ہے، البتہ سال مکمل ہونے کے بعد اپنی دوکان کا حساب کرکے مزید واجب الاداء زکوٰۃ کی ادائیگی آپ کے لیے لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
الفتاوى الهندية: (176/1، ط: دار الفكر)
ويجوز تعجيل الزكاة بعد ملك النصاب، ولا يجوز قبله كذا في الخلاصة.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی