resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: پلاٹ خرید کر اس پر کرایہ کی نیت سے گھر بنانے سے اس پلاٹ اور گھر پر زکوٰۃ کا حکم (22712-No)

سوال: میں کرائے پر دینے کے لیے گھر بنارہا ہوں، جب تک پلاٹ تھا میں نے ہر سال اس کی زکوة دی، اب اس پلاٹ پر تعمیر ہوگئی ہے، گھر فینیشنگ کے قریب ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا ابھی تک اس گھر پر جتنا خرچہ آیا ہے، اس پر اور پلاٹ کی قیمت پر زکوة واجب ہے؟

جواب: واضح رہے کہ پلاٹ پر زکوٰۃ اس وقت واجب ہوتی ہے جب اس کو آگے فروخت کرنے کی نیت سے خریدا جائے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کی نیت اس پلاٹ کے خریدنے کے وقت آگے بیچنے کی نہیں تھی، بلکہ اس پر گھر بناکر آگے کرایہ پر دینے کی نیت تھی تو ایسے پلاٹ اور اس پر زیرِ تعمیر گھر پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی، البتہ حاصل شدہ کرایہ اگر نصاب کی مقدار کو پہنچ جائے اور اس پر سال بھی گزر جائے تو اس صورت میں اس کرایہ پر زکوٰة واجب ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

الهداية: (103/1، ط: دار احياء التراث العربي)
الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق أو الذهب "لقوله عليه الصلاة والسلام فيها " يقومها فيؤدي من كل مائتي درهم خمسة دراهم " ولأنها معدة للاستنماء بإعداد العبد فأشبه المعد بإعداد الشرع وتشترط نية التجارة ليثبت الإعداد.

فتح القدير: (178/2، ط: دار الکتب العلمیة)
ومن اشترى جاريةً للتجارة ونواها للخدمة بطلت عنها الزكاة)؛ لاتصال النية بالعمل وهو ترك التجارة، (وإن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة)؛ لأن النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat