سوال:
آفس سے تقریبا 1 کلومیٹر دور صحیح العقیدہ لوگوں کی مسجد ہے اور اس سے پہلے بدعتی حضرات کی مسجد ہے، تو ہم نماز کہاں پڑھیں؟
جواب: بدعتی کے پیچھے نماز پڑھنے کے جائز اور ناجائز ہونے کا تعلق اس کے عقائد کے ساتھ ہے، اگر بدعتی کے عقائد کافرانہ اور مشرکانہ نہیں ہیں، تو ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے، اور اسی طرح یقین کے ساتھ امام کے عقائد کا علم نہ ہو، تو پھر اگر دوسری مسجد بہت دور ہو اور وہاں پنج وقتہ حاضری دینا مشکل ہو، تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لے، تنہا پڑھنے سے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بہتر ہے، کیونکہ جماعت کی بہت اہمیت ہے۔
واضح رہے کہ معیار کلومیٹر نہیں ہے، بلکہ دوسری مسجد تک پہنچنے کی دشواری اور مشقت ہے، لیکن اگر اس کےعقائد کافرانہ اور مشرکانہ ہوں، تو پھر ایسے شخص کے پیچھے نماز کسی صورت میں جائز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (559/1، ط: دار الفکر)
(ويكره)۔۔(امامة عبد)۔۔۔(ومبتدع) أي صاحب بدعة وهي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول لا بمعاندة بل بنوع شبهة وكل من كان من قبلتنا (لا يكفر بها)۔۔۔(وإن) أنكر بعض ما علم من الدين ضرورة (كفر بها)۔۔(فلا يصح الاقتداء به أصلا)
الدر المختار مع رد المحتار: (562/1، ط: دار الفکر)
وفي النهر عن المحيط: صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة۔۔۔۔الخ
(قوله نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لا ينال كما ينال خلف تقي ورع لحديث «من صلى خلف عالم تقي فكأنما صلى خلف نبي»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی