سوال:
السلام علیکم، حضرت ! میرا سوال یہ ہے کہ اکثر ہم علماءاور مدارس کے بچوں کو دیکھتے ہیں کہ ان کی قمیض کے بٹن سیدھی طرف کے بجائے الٹی طرف پر ہوتے ہیں اور ہمارے جو درزی سییتے ہیں، اس میں سیدھی طرف ہوتے ہیں تو یہ کیا وجہ ہے کہ ہمارے دینی حلقے کے لوگ عام طور پر جو پہنے جانے والی قمیض ہے، اس سے ہٹ کے سلواتے ہیں، کیا ہم جو رائٹ سائڈ والا پہنتے ہیں وہ جائز ہے یا نہیں؟ حضرت ! تھوڑی وضاحت سے مسئلہ سمجھا دیں۔ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ ہر اچھے کام میں دائیں طرف سے ابتدا کرنا مستحب ہے، اسی لئے بہتر یہ ہے کہ قمیص میں گریبان کا دایاں حصہ اوپر ہو، لیکن اگر بایاں حصہ اوپر ہو تو اس میں بھی کوئی حرج اور گناہ نہیں ہے، البتہ کسی ایک کو لازم سمجھنا اور اس کے خلاف کرنے والے پر طعن و تشنیع کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (باب صلوۃ الجنائز، 98/3، ط: دار عالم الکتب)
(ثم یبسط الازار علیھا و یقمص و یوضع علی الازار و یلف یسارہ ثم یمینہ ثم اللفافۃ کذالک) لیکون الایمان علی الایسر
قولہ: (لیکون الایمان علی الایسر) اعتبارا بحالۃ الحیاۃ
البنایۃ: (فصل فی التکفین، 200/3، ط: دار الکتب العلمیۃ)
(وأذا ارادوا لف الکفن ابتداوا بجانبہ الایسر، فلفوہ ثم بالایمان) ھذہ صفۃ لف الکفن علی المیت، وانما یقدم الابتدا بالجانب الایسر لان للیمین فضلا علی الیسار...کما یبتدا فی حالۃ الحیاۃ فی لبس القباء بالجانب الایسر ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی