سوال:
مفتی صاحب ! سوال یہ ہے کہ صحبت کے بعد صبح حیض کا پتہ چلے تو غسل جنابت ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: جنابت کی حالت میں کسی عورت کی ماہواری شروع ہو جائے تو اس پر ماہواری کے ایام میں غسلِ جنابت فرض نہیں رہے گا، بلکہ ایام ختم ہونے پر ایک کی غسل کرنا واجب ہوگا، البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں ویسے ہی غسل کرنا چاہے تو شرعی اعتبار سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن یہ غسل غسلِ طہارت نہیں کہلائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
غنیة المستملي: (ص: 56، ط: سهيل اكيدمی)
ان اجتنبت المرأة ثم ادركها الحيض فان شاءت اغتسلت وان شاء أخرت حتى تطهر.
المیحط البرھانی: (الفصل الثالث فی الغسل، 233/1، ط: ادارۃ القرآن)
المرأۃ اذا اجنبت ثم ادرکھا الحیض او الحائض اذا اجنبت ثم طھرت حتی وجب علیھا الاغتسال، فھذا الاغتسال یکون من الجنابۃ او من الحیض؟........ فظاھر الجواب ان الاغتسال یکون منھما جمیعا.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی