سوال:
السلام علیکم و رحمۃ اللہ،
عرض ہے کہ اگر نماز کے انتظار میں صف میں بیٹھیں ہیں، تو اس وقت آپس میں سلام دعا کر سکتے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ مسجد میں مطلقا بلاضرورت دنیوی بات چیت کرنا ممنوع ہے، البتہ بوقت ضرورت، بقدر ضرورت دھیمی آواز میں بات کی جاسکتی ہے، تاکہ قریب والے کی عبادت میں خلل نہ آئے۔
ترمذی شریف کی روایت میں:
" نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ۔۔۔(آخری زمانے میں جب لوگوں کی) مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں، تو اس وقت سرخ آندھیوں کے چلنے، زلزلے آنے، زمین میں دہنسائے جانے، شکلیں مسخ ہونے جیسے عذابوں کا انتظار کرو ۔۔۔ الخ
(سنن الترمذی: ابواب الفتن٬ رقم : ۲۲۱۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (الحج، الآیۃ: 32)
وَمَنْ یُعَظِّمْ شَعَآئِرَ اللّٰہِ فَاِنَّہَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْبِo
سنن الترمذی: (أبواب الفتن، رقم الحدیث: 2211)
"قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا اتخذ الفئ دُوَلاً … وظہرت الأصوات في المساجد … فلیرتقبوا عند ذٰلک ریحًا حمراء وزلزلۃ وخسفا ومسخًا وقذفًا واٰیات تتابع کنظام بالٍ قطع سلکہ فتتابع".
سنن ابن ماجہ: (باب ما یکرہ في المساجد،، رقم الحدیث: 750، ص: 189، ط: دار الفکر)
"عن واثلۃ بن الأسقع رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: جنِّبوا مساجدکم صبیانکم ومجانینکم وشراء کم وبیعکم وخصوماتکم ورفع أصواتکم الخ.
الھندیة: (الباب الخامس من کتاب الکراہیۃ)
"والسابع أن لا یتکلم فیہ من أحادیث الدنیا".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی