resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ایک تولہ سونے کے ساتھ نقدی موجود ہو تو زکوۃ کا حکم، نیز گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم (23715-No)

سوال: السلام علیکم! میں ایک ہاوس وائف ہوں, میرے شوہر کی تنخواہ 38000 روپے ہے, اس کے علاوہ کچھ لوگ میرے گھر کے خرچ کے لئے کچھ ہیلپ کرتے ہیں جس میں سے کچھ پیسے کبھی بچا لیتی ہوں تاکہ بچوں کے عید کے کپڑے وغیرہ بن جائیں یا کبھی ڈاکٹر وغیرہ کا خرچ نکل آئے۔
اس کے علاوہ میرے پاس ایک عدد ایک تولہ سونے کا سیٹ ہے جو میری شادی میں 15 سال پہلے مجھے ملا تھا، میں نے سنا ہے کہ چونکہ میرے پاس تھوڑا بہت پیسہ گھر کے خرچے کا ہوتا ہے، اس لئے میرے لئے زکوة کے صاحب نصاب ہونے کے لئے پیسہ اور سونے کی مالیت دیکھی جائیگی نہ کہ صرف سونا۔ اگر خالی پیسے کو دیکھا جائے تو میرے پاس کبھی پورا سال 70000 سے زیادہ نہیں ہوتے اور اگر خالی سونے کو دیکھا جائے تو میرا سونا ایک سے ڈیڑھ تولہ سونے سے کم ہے۔ اس ضمن میںمیرے چند سولات ہیں؟
1) کیا اس صورت میں میرے اوپر زکوة فرض ہے؟
2)اور اگر ہے تو اس کا حساب کیسے لگایا جائے گا؟
3) پچھلے سالوں میں میں نے کبھی زکوة ادا نہیں کی، اب وہ کیسے ادا کی جائے گی؟

جواب: 1) جی ہاں! چونکہ آپ کے پاس سونے کے علاوہ کچھ نہ کچھ نقدی بھی موجود ہوتی ہے، اس لیے سال کے آخر میں اگر نقدی ساتھ ملا کر سونے کی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت کے برابر یا اس سے زائد ہوجائے تو آپ پر اس کی زکوٰۃ فرض ہے۔
2) حساب لگانے کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن زکوۃ ادا کی جارہی ہے، اس دن اپنے پاس موجود سونے کی قیمت لگوا کر جتنی نقدی پاس موجود ہو، اس کے ساتھ جمع کرکے کل ملکیت کا حساب کرلیا جائے اور پھر حاصل شدہ مجموعے کا چالیسواں حصہ (یعنی 2.5 فیصد) زکوٰۃ کی مد میں ادا کردیا جائے۔
3) گزشتہ سالوں کے سلسلے میں یہ واضح رہے کہ آپ پر زکوٰۃ کی ادائیگی اسی وقت سے فرض ہے، جس وقت سے آپ کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر سونا اور نقدی آنے کے بعد اس مالیت پر سال پوا ہوا تھا، لہٰذا اسی وقت سے حساب کرکے گزشتہ تمام سالوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی بھی لازم ہے، جس کے حساب کا طریقہ یہ ہے کہ ملکیت میں موجود سونے کی قیمت لگا کر گزشتہ سالوں میں سے پہلے سال کی زکوۃ سونے کی موجودہ مالیت کے مطابق کل رقم کا چالیسواں حصہ (یعنی 2.5 فیصد) ادا کریں، اور پھر دوسرے سال کی زکوۃ کے لیے گزشتہ سال کی ادا شدہ زکوۃ کی رقم منہا کرکے باقی رقم کا چالیسواں حصہ دوسرے سال کی زکوٰۃ کی مد میں ادا کریں، پھر اسی طرح حساب کرکے ہر سال کی ادا شدہ زکوۃ کو منہا کرکے بقیہ تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المبسوط للسرخسي: (2/ 192، ط: دار الفكر)
«(قال:) وإن كان له عشرة مثاقيل ذهب ومائة درهم ضم أحدهما إلى الآخر في تكميل النصاب عندنا»

الفتاوى الهندية: (1 / 179، ط: دار الفکر)
وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة.

رد المحتار: (2 / 305، ط: دار الفكر)
وذكر في المنتقى رجل له ثلاثمائة درهم دين حال عليها ثلاثة أحوال فقبض مائتين فعند أبي حنيفة يزكي للسنة الأولى خمسة وللثانية والثالثة أربعة أربعة من مائة وستين ولا شيء عليه في الفضل لأنه دون الأربعين.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat