resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: کیا قیامت صرف بد کردار اور شریر لوگوں پر قائم ہوگی؟ (23728-No)

سوال: کہا جاتا ہے کہ قیامت اس وقت قائم نہیں ہوگی جب تک ایک بھی مسلمان دنیا میں ہوگا، پھر کہا گیا کہ عیسی ابن مریم آکر دنیا میں اسلام کو اس کی شکل میں نافذ کریں گے اور 40 سال تک حکومت کریں گے پھر کہا کہ قیامت اتنی بھیانک آواز ہوگی کہ عورت کا حمل تک گر جائے گا اور دودھ پی لانے والے بچہ کو بھول جائے گی اور سب اس وقت حواس باختہ ہو جائیں گے جیسے سورہ زلزال میں پتہ چلا تو کیا عیسی ابن مریم کے اسلام نافذ کرنے کے بعد پھر سے اسلام دنیا سے ختم ہو جائے گا کیونکہ قرآن کے اٹھائے جانے کا بھی ذکر ملتا ہے تو کیا آخری وقت میں پھر سے کافر ہوں گے جن پہ دنیا کا خاتمہ ہوگا؟

جواب: واضح رہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے کچھ عرصہ بعد سب کے سب اہل ایمان دنیا سے ختم ہوجائیں گے اور صرف اہل کفر ہی باقی رہ جائیں گے، اس لیے قیامت صرف ان کافروں پر ہی قائم ہوگی۔ چنانچہ درجہ ذیل حدیث مبارکہ میں اس کی مکمل تفصیل مذکور ہے:

حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "دجّال نکلے گا تو وہ چالیس قیام کرے گا۔ " (عبداللہ بن عمرؓ کہتے ہیں: میں نہیں جانتا کہ چالیس دن یا چالیس ماہ یا چالیس سال) "پھر اللہ عیسی بن مریم ؑ کو بھیجیں گے گویا وہ عروہ بن مسعود ہیں، وہ اس (دجّال) کو تلاش کریں گے اور اسے قتل کریں گے، پھر وہ لوگوں کے درمیان سات سال رہیں گے، اس دوران کسی بھی دو افراد کے درمیان کوئی عداوت اور دشمنی نہیں ہو گی، پھر اللہ شام کی طرف سے ٹھنڈی ہوا بھیجے گا تو وہ روئے زمین پر موجود ان تمام لوگوں کی روح قبض کر لے گی، جن کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان یا خیر ہو گی، حتی کہ اگر تم میں سے کوئی پہاڑ کے اندر گھس جائے گا تو وہ وہاں پہنچ کر اسے دبوچ لے گی۔" فرمایا: "بدترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو پرندوں کی تیز اُڑان کی طرح (شر کی طرف) لپکیں گے اور درندوں کی طرح سخت (وحشی) ہوں گے، وہ نہ ہی کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے اور نہ ہی کسی برائی کو برائی، شیطان انسانی روپ دار کر ان کو کہے گا: کیا تم حیا نہیں کرتے؟ وہ کہیں گے: تم ہمیں کیا حکم دیتے ہو؟ چنانچہ وہ انہیں بتوں کی پوجا کرنے کی تلقین کرے گا اور وہ اسی حالت میں ہوں گے، ان کا رزق بہت زیادہ ہو گا، ان کی زندگی خوش گوار ہو گی، پھر صُور پھونک دیا جائے گا، جو شخص اسے سنے گا وہ اپنی گردن کو ایک جانب جھکائے گا اور ایک جانب اٹھائے گا۔" (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 7381)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 7381)
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، قال: سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود الثقفي ، يقول: سمعت عبد الله بن عمرو ، وجاءه رجل، فقال: ما هذا الحديث تحدث به؟، تقول: إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا، فقال: سبحان الله او لا إله إلا الله، او كلمة نحوهما لقد هممت ان لا احدث احدا شيئا ابدا إنما، قلت: إنكم سترون بعد قليل امرا عظيما يحرق البيت ويكون ويكون، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج الدجال في امتي، فيمكث اربعين لا ادري اربعين يوما، او اربعين شهرا، او اربعين عاما، فيبعث الله عيسى ابن مريم، كانه عروة بن مسعود فيطلبه فيهلكه، ثم يمكث الناس سبع سنين ليس بين اثنين عداوة، ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشام، فلا يبقى على وجه الارض احد في قلبه مثقال ذرة من خير او إيمان، إلا قبضته حتى لو ان احدكم دخل في كبد جبل لدخلته عليه حتى تقبضه "، قال: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " فيبقى شرار الناس في خفة الطير واحلام السباع، لا يعرفون معروفا، ولا ينكرون منكرا، فيتمثل لهم الشيطان، فيقول: الا تستجيبون، فيقولون: فما تامرنا فيامرهم بعبادة الاوثان، وهم في ذلك دار رزقهم حسن عيشهم، ثم ينفخ في الصور، فلا يسمعه احد إلا اصغى ليتا ورفع ليتا، قال واول من يسمعه: رجل يلوط حوض إبله.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs