resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مرحومہ خاتون کی جانب سے حج کروانے کا ثواب کس کس کو ملتا ہے؟ (23733-No)

سوال: میری ساس اپنی بیٹی کو اپنی والدہ کے حج بدل کے لیے بھیج رہی ہیں، یعنی میری نند اپنی نانی کی طرف سے حج بدل کریں گی، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا حج بدل کرنے سے حج بدل کرنے والے، حج بدل کروانے والے اور جس کے لیے کیا جارہا ہو، تینوں کو ثواب ملتا ہے؟
تنقیح:
محترمہ! اس سوال کے جواب کے لیے یہ وضاحت فرمائیں کہ کیا جن خاتون (نانی) کی طرف سے حج کیا جارہا ہے وہ زندہ ہیں یا نہیں؟ نیز یہ کہ حج انہیں کی رقم، اجازت یا وصیت سے ہورہا ہے یا خود ہی ثواب کی نیت سے کروا رہی ہیں؟
جوابِ تنقیح:
نانی زندہ نہیں ہیں، نہ ان کی رقم اور وصیت ہے، بلکہ غالب گمان یہ ہے کہ کبھی حج ان پر فرض بھی نہیں ہوا ہوگا۔

جواب: مرحومہ خاتون کی جانب سے حج کروانا جائز ہے، اگر مذکورہ مرحومہ خاتون پر ان کی زندگی میں حج فرض نہیں ہوا تھا تو یہ حج بدل نہیں کہلائے گا، بلکہ ان کی جانب سے نفل حج ہوگا، اور امید ہے کہ حج کروانے اور کرنے والے کے ساتھ اس مرحومہ خاتون کو بھی اللہ تعالی اس کا ثواب عطافرمائیں گے اور اگر ان پر ان کی زندگی میں حج فرض ہوگیا تھا تو اس حج میں اللہ کی رحمت سے امید رکھی جاسکتی ہے کہ اس حج سے مرحومہ خاتون کی طرف سے ان کا فرض حج ادا ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الهندية: (1/ 258، ط: دار الفكر)
«من عليه الحج إذا مات قبل أدائه فإن مات عن غير وصية يأثم بلا خلاف وإن أحب الوارث أن يحج عنه حج ‌وأرجو أن ‌يجزئه ذلك إن شاء الله تعالى، كذا ذكر أبو حنيفة - رحمه الله تعالى -»

رد المحتار: (2/ 595، ط: دار الفكر)
«الأصل أن كل من أتى ‌بعبادة ‌ما له جعل ثوابها لغيره وإن نواها عند الفعل لنفسه لظاهر الأدلة. وأما قوله تعالى - {وأن ليس للإنسان إلا ما سعى} [النجم: 39]- أي إلا إذا وهبه له كما حققه الكمال »
وقال ابن عابدين تحته: (قوله بعبادة ما) أي سواء كانت صلاة أو صوما أو صدقة أو قراءة أو ذكرا أو طوافا أو حجا أو عمرة، أو غير ذلك...إلخ.


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah