resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: جو زیورات مستقبل میں بچوں کو دینے کی نیت ہوں، اس کی زکوٰۃ کا حکم(23742-No)

سوال: السلام علیکم! اگر کسی کے پاس زیورات ہوں اور آج کل کے حالات کی وجہ سے پہنتے نہیں ہیں اور نیت یہی ہے کہ بچوں کو دینا ہے، بچے سب بڑے ہیں.(ماشاءاللہ) مہنگائی کی وجہ سے ان کی شادی میں نیا نہیں بنا سکتے، وہی زیور دینا ہے۔ ان میں سے کبھی کبھی پہن بھی لیتے ہیں، سال میں ایک بار تو کیا ان پر زکوٰۃ دینی ہوگی؟

جواب: واضح رہے کہ صرف ہدیہ کرنے کی نیت یا زبان سے اس کا اظہار کردینے سے اس پر ہدیہ کے احکام شرعاً جاری نہیں ہوتے، کیونکہ ہدیہ میں قبضہ دینا ضروری شرط ہے اور ہدیہ اس وقت معتبر ہوتا ہے جب اس کا قبضہ ہدیہ کیے جانے والے شخص کو دیدیا جائے۔
پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے مستقبل میں زیور بچوں کو دینے کی نیت کی ہے، اس لیے یہ زیور فی الحال آپ کی ملکیت سے نہیں نکلا، بلکہ بدستور آپ ہی اس کی مالکن ہیں، لہذا اگر آپ صاحب نصاب ہیں تو سال گزرنے پر آپ کے ذمہ اس زیور کی بھی زکوٰۃ ادا کرنی واجب ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (690/5، ط: ایچ ایم سعید)
(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلاً لملك الواهب لا مشغولاً به) والأصل أن الموهوب إن مشغولاً بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلاً لا، فلو وهب جرابًا فيه طعام الواهب أو دارًا فيها متاعه، أو دابةً عليها سرجه وسلمها كذلك لاتصح، وبعكسه تصح في الطعام والمتاع والسرج فقط؛ لأنّ كلاًّ منها شاغل الملك لواهب لا مشغول به؛ لأن شغله بغير ملك واهبه لايمنع تمامها كرهن وصدقة؛ لأن القبض شرط تمامها وتمامه في العمادية".

الفتاوی الهندیة: (392/4، ط: رشیدیة)
"الموهوب له إن كان من أهل القبض فحق القبض إليه، وإن كان الموهوب له صغيرا أو مجنونا فحق القبض إلى وليه، ووليه أبوه أو وصي أبيه ثم جده ثموصي وصيه ثم القاضي ومن نصبه القاضي، سواء كان الصغير في عيال واحد منهم أو لم يكن، كذا في شرح الطحاوي".

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat