سوال:
مفتی صاحب ! ایک خاتون لا علمی میں زکوٰۃ کی رقم اپنی شادی شدہ بیٹی کو دیتی رہیں کیونکہ وہ مالی طور پر بہت کمزور ہیں اور ان کے شوہر نشہ کرتے تھے۔ اس سال اس بات کی وضاحت ہوئی تو اب کیا حکم ہے؟ کیا ان کی پچھلے سالوں کی زکوٰۃ ادا ہوگئی یا دوبارہ کسی اور مستحق کو ادا کرنی ضروری ہے؟
جواب: بیٹی کو زکوۃ دینے سے زکوۃ ادا نہیں ہوتی، لہذا گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے، البتہ اگر ایک ساتھ یکمشت اداکرنا مشکل ہو تو حساب کرکے آہستہ آہستہ ادا کی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (258/2، ط: دار الفکر)
فلا يدفع لأصله وفرعه.
(قوله فلا يدفع لأصله) أي وإن علا، وفرعه وإن سفل، وكذا لزوجته وزوجها وعبده ومكاتبه لأنه بالدفع إليهم لم تنقطع المنفعة عن المملك: أي المزكى من كل وجه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی