سوال:
السلام علیکم! میری ایک تین دن کی بیٹی، ایک تین سال کا بیٹا اور ایک چھ سال کا بیٹا ہے، میرے دودھ کی سپلائی بہت زیادہ ہے اور مجھے مزید پمپ کرنا پڑتا ہے جب کہ بیٹی اتنا کنزیوم نہیں کررہی، میں اپنے بقایا دودھ کا کیا کرسکتی ہوں؟
جواب: واضح رہے کہ بچے کو دودھ پلانے کی مدّت زیادہ سے زیادہ دو سال ہے، اس کے بعد بچے کو دودھ پلانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر بچہ کمزور ہو اور دودھ کے بغیر کوئی اور غذا نہ لیتا تو ڈھائی سال تک پلانے کی گنجائش ہے، لہذا سوال میں ذکر کردہ صورت میں آپ کے لیے اپنے دو سال کی عمر سے زائد عمر کے بچوں کو دودھ پلانا جائز نہیں ہے، تاہم عورت کے لیے مندرجہ ذیل تین صورتوں میں سے کوئی بھی صورت اختیار کرنا درست ہے:
1) کسی دوسرے حاجت مند بچے کو شوہر کی اجازت سے مدّت رضاعت میں دودھ پلا سکتی ہے، شوہر کی اجازت کے بغیر پلانا درست نہیں ہے، ہاں اگر کوئی بچہ بھوک کے مارے تڑپ رہا ہو تو شوہر کی اجازت کے بغیر بھی پلانا جائز ہے۔
2) اگر دودھ کی کثرت کی وجہ سے عورت کو تکلیف محسوس ہوتی ہو تو علاج و معالجہ کے ذریعے اسے معتدل انداز پر لانا جائز ہے۔
3) خود کو تکلیف اور اذیت سے بچانے کے لیے زائد دودھ کو پمپ کے ذریعے نکالنے کے بعد کسی پاک جگہ پر گرانے کی بھی گنجائش ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (209/3، ط: الحلبي)
«باب الرضاع (هو) لغة بفتح وكسر: مص الثدي. وشرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) فتح وبه يفتى كما في تصحيح القدوري عن العون،»
رد المحتار: (213/3، ط: دار الفكر)
وفي البحر عن الخانية: يكره للمرأة أن ترضع صبيا بلا إذن زوجها إلا إذا خافت هلاكه.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی