resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: والد کے بعد میراث کی تقسیم سے پہلے بیٹی کے انتقال ہونے کی صورت میں والد اور بیٹی کے ورثاء میں میراث کی تقسیم (23789-No)

سوال: ایک صاحب کا انتقال ہوا ہے، جن کے ورثاء میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹے (جمیل، خلیل، شکیل) اور پانچ بیٹیاں (پروین، حسینہ، شکیلہ، وسیلہ اور صائمہ) ہیں۔ ان کی بیٹی پروین کا انتقال مرحوم کے انتقال کے بعد ترکے کی تقسیم سے پہلے ہی ہو گیا تھا۔ پروین مرحومہ کے ورثاء میں مرحومہ کی والدہ، شوہر (لیاقت)، دو بیٹے (ریحان اور شرافت) اور چار بیٹیاں (افشین، امبرین، حنا اور نوشین) شامل ہیں۔ مرحوم کا ترکہ کیسے تقسیم کیا جائے گا؟ از روئے شریعت رہنمائی فرمائیں۔

جواب: مرحومین کی تجہیز و تکفین کے جائز اور متوسط اخراجات، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی غیر وارث کےلیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی(1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو آٹھ ہزار چار سو اڑتالیس (8448) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے بیوہ کو ایک ہزار ایک سو اڑسٹھ (1168) حصے، جمیل، خلیل اور شکیل میں سے ہر ایک کو ایک ہزار تین سو چوالیس (1344) حصے، حسینہ، شکیلہ، وسیلہ اور صائمہ میں سے ہر ایک کو چھ سو بہتر (672) حصے، مرحومہ بیٹی (پروین) کے شوہر لیاقت کو ایک سو اڑسٹھ (168) حصے، مرحومہ کے دونوں بیٹوں ریحان اور شرافت میں سے ہر ایک کو اٹھانوے (98) حصے، چاروں بیٹیوں افشین، امبرین، حنا اور نوشین میں سے ہر ایک کو انچاس (49) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو بیوہ کو %13.82 فیصد حصہ، جمیل، خلیل اور شکیل میں سے ہر ایک کو %15.90 فیصد حصہ، حسینہ، شکیلہ، وسیلہ اور صائمہ میں سے ہر ایک کو %7.95 فیصد حصہ، مرحومہ بیٹی (پروین) کے شوہر لیاقت کو %1.98 فیصد حصہ، مرحومہ کے دونوں بیٹوں ریحان اور شرافت میں سے ہر ایک %1.16 فیصد حصہ، چاروں بیٹیوں افشین، امبرین، حنا اور نوشین میں سے ہر ایک کو %0.58 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (النساء، الایة: 11، 12)
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ ..... وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚ...الخ
وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ.

الدر المختار: (کتاب الفرائض، 81/6، ط: سعید)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ... الخ.

المبسوط للسرخسی: (باب المناسخة، 65/3، ط: رشیدیة)
(قال - رحمه الله -): وإذا مات الرجل ولم تقسم تركته بين ورثته حتى مات بعض ورثته فالحال لا يخلو إما أن يكون ورثة الميت الثاني ورثة الميت الأول فقط أو يكون في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت الأول ... وأما إذا كان في ورثة الميت الثاني من لم يكن وارثا للميت فإنه تقسم تركة الميت الأول أولا لتبين نصيب الثاني، ثم تقسم تركة الميت الثاني بين ورثته ... الخ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster