عنوان: عدت وفات کے دوران ضرورت کے تحت گھر سے باہر جانے کا حکم اور پردے کے احکام (2384-No)

سوال: مفتی صاحب ! امید ہے اللہ پاك کے کرم سے آپ خیریت سے ہونگے۔
میرے چند سوال ہیں،جن میں آپ کی رہنمائی چاہتا ہوں،
1 : - میری عزیزہ کا خاوند فوت ہوا ہے،ان کی عدت چل رہی ہے، وہ گورنمنٹ کی ٹیچر ہیں، کیا وہ بوقت ضرورت اپنے ڈاکٹر کے پاس جا سکتی ہیں؟
2 : - وہ گورنمنٹ سے اپنی چھٹی اور بہت ہی ضروری اگر کوئی کام پاس آیا تو وہ اس کے لیے جا سکتی ہیں ؟
3 : - وہ ضرورت کے تحت اپنے دیور اور بہنوئی سے فون پر بات کر سکتی ہیں ؟
4 : - بوقت ضرورت وہ پردہ کے پیچھے سے اپنے دیور اور دیگر مرد رشتہ داروں سے بات کر سکتی ہیں ؟

جواب: (۱، ۲، ۳) واضح رہے کہ شوہر کی وفات کے بعد عدت کے دوران عورت کے لیے حکم یہ ہے کہ بلاضرورت گھر سے باہر نہ جائے، صرف ضرورت کی حالت اس حکم سے مستثنی ہے مثلا: بیمار ہونے کی صورت میں علاج کے لیے جانا، اپنی معاشی ضرورت کے پیش نظر ملازمت کی جگہ جانا وغیرہ، لیکن رات گزارنے کے لیے ہر حالت واپس اپنی عدت کے گھر آنا ضروری ہے۔
۴- عدت کے دوران بھی پردے کے احکام پر اسی طرح عمل کرنا چاہیے، جیسے شوہر کی زندگی میں کیا کرتی تھی، بلکہ عدت کے دوران اس کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے، چنانچہ غیرمحرم قریبی رشتے دار مثلاً: دیور وغیرہ کے سلسلے میں حدیث میں صراحتاً پردے کا تاکیدی حکم آیا ہے کہ دیور سے موت کی طرح بچو(خلوت وتنہائی، باہم بے تکلفی سے باتیں کرنے اور قصداً چہرہ کھول کر سامنے آنے سے حد درجہ احتیاط کی جائے)
بہر کیف! اگر بات کرنے کی ضرورت پیش آئے، تو لہجہ نرم کر کے بات نہ کریں، بلکہ بوقت ضرورت بقدر ضرورت بات کریں، تو اس کی گنجائش ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (باب لایخلون رجل بامرأة الی ذومحرم، رقم الحدیث: 5232)
"عن عقبة بن عامر رضی اللہ عنہ أن رسول الله صلی الله علیہ وسلم قال: ایاکم والدخول علی النساء، فقال رجل من الأنصار یارسول الله أفرأیت الحموقال: الحمو الموت".

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1171)
"وزادابن وہب فی روایة عن مسلم سمعتُ اللیثَ یقول: الحمرأخوالزوج وماأشبہ من أقارب الزوج ابن العم ونحوہ وقال الترمذی:یقال: وہو أخوالزوج ، کرہ لہ أن یخلوبہا قال: ومعنی الحدیث علی نحوماروی: لا یخلون رجل بامرأة فان ثالثہا الشیطان".

مرقاة المفاتیح: (کتاب النکاح، باب النظر الی المخطوبة)
"قولہ “ایاکم والدخول علی النساء” أی غیر المحرمات علی طریق التخلیة أوعلی وجہ التکشف".

بدائع الصنائع: (فصل فی احکام العدة، 205/3، ط: دار الکتب العلمیہ)
وأما المتوفى عنها زوجها فلا تخرج ليلا ولا بأس بأن تخرج نهارا في حوائجها؛ لأنها تحتاج إلى الخروج بالنهار لاكتساب ما تنفقه؛ لأنه لا نفقة لها من الزوج المتوفى بل نفقتها عليها فتحتاج إلى الخروج لتحصيل النفقة، ولا تخرج بالليل

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1760 Nov 01, 2019
iddat e wafat ke / key doran zarorat ke tehet ghar se bahir jane ka hukum or / aur parde ka ahkaam, Ruling on going out of the house in case of need during 'iddah of death and the rules of the veil

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Iddat(Period of Waiting)

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.