عنوان: شوہر کا اولاد کی خواہش نہ کرنا(2419-No)

سوال: اگر بیوی شوہر سے اولاد کی خواہش کرے اور شوہر کی خواہش نہ ہو تو کیا شوہر پر فرض ہے کہ وہ بیوی کی بات مانے یا پھر بیوی اس پر صبر کرلے؟

جواب: واضح رہے کہ اولاد نسل انسان کی بقاء کا سبب و ذریعہ ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں انسان کو اس کی ہدایت کرتے ہوئے فرمایا ہے:
فَالۡـٰٔنَ بَاشِرُوۡہُنَّ وَ ابۡتَغُوۡا مَا کَتَبَ اللّٰہُ
ترجمہ:
"اب تم ان (اپنی بیویوں) سے صحبت کرلیا کرو، اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے لکھ رکھا ہے، اسے طلب کرو۔
(سورة بقرة،آیت نمبر:187)
انبیاء و رسل علھیم السلام جیسے برگزیدہ ہستیوں نے نیک اولاد کو حاصل کرنے کی نہ صرف تمنا کی ہے، بلکہ اللہ سے دعائیں مانگی ہیں، جد الانبیاء ابراہیم علیہ السلام کی دعا یہ ہے:
رَبِّ ھَبۡ لِیۡ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ
ترجمہ:
میرے پروردگار ! مجھے ایک ایسا بیٹا دیدے جو نیک لوگوں میں سے ہو۔
(سورہ الصّٰفّٰت، آیت نمبر: 100)
زکریا علیہ السلام نے بڑھاپے کے عالم میں یوں دعا کی:
وَ اِنِّیۡ خِفۡتُ الۡمَوَالِیَ مِنۡ وَّرَآءِیۡ وَ کَانَتِ امۡرَاَتِیۡ عَاقِرًا فَہَبۡ لِیۡ مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا۔
(سورہ مریم، آیت نمبر :5)
ترجمہ:
اور مجھے اپنے بعد اپنے چچازاد بھائیوں کا اندیشہ لگا ہوا ہے اور میری بیوی بانجھ ہے، لہذا آپ خاص اپنے پاس سے مجھے ایک ایسا وارث عطا کردیجیے۔
جناب رسول ﷺ نے بھی شادی کی ترغیب دیتے ہوئے فرمایا:
عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَمَنْصِبٍ إِلَّا أَنَّهَا لَا تَلِدُ أَفَأَتَزَوَّجُهَا فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَنَهَاهُ فَقَالَ تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ۔(سنن نسانی:كِتَابُ النِّكَاحِ، كَرَاهِيَةُ تَزْوِيجِ الْعَقِيمِ، حدیث نمبر: 3229)
ترجمہ : حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی رسول اللہﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: مجھے ایک خاندانی اور مرتبے والی عورت ملی ہے، مگر وہ بانجھ ہے۔ تو کیا میں اس سے شادی کرلوں؟ آپ نے اسے منع فرمایا‘ پھر وہ دوبارہ آپ کے پاس آیا تو آپ نے پھر منع فرمایا‘ پھر وہ تیسری بار آیا۔ تو آپ نے پھر روک دیا۔ تب آپ نے فرمایا: ’’ایسی عورتوں سے شادی کرو، جو زیادہ بچے جننے والی‘ خوب محبت کرنے والی ہوں، یقینا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے فخر کروں۔‘‘
اس ساری تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نکاح کا مقصد صرف شہوت رانی نہیں ہے، بلکہ نیک اولاد کا حصول ہے،
لہذا اولاد کی پیدائش میاں بیوی میں سے ہر ایک کا حق ہے، دونوں میں سے کسی کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اس خواہش کا
انکار کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن النسائی: (كِتَابُ النِّكَاحِ، كَرَاهِيَةُ تَزْوِيجِ الْعَقِيمِ، رقم الحدیث: 3229)
مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَصَبْتُ امْرَأَةً ذَاتَ حَسَبٍ وَمَنْصِبٍ إِلَّا أَنَّهَا لَا تَلِدُ أَفَأَتَزَوَّجُهَا فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّانِيَةَ فَنَهَاهُ ثُمَّ أَتَاهُ الثَّالِثَةَ فَنَهَاهُ فَقَالَ تَزَوَّجُوا الْوَلُودَ الْوَدُودَ فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1318 Nov 05, 2019
shohar ka olaad / bacho ki khwahish na karna, Husband does not want / wish children

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.