سوال:
مفتی صاحب ! اگر کوئی شخص رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھے اور اس کا اعتکاف کسی عذر کی وجہ سے ٹوٹ جائے، تو اس کو رمضان کے بقیہ تمام دنوں کی قضاء کرنا لازم ہے یا صرف جس دن کا ٹوٹا ہے، اس کی قضاء لازم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ مسنون اعتکاف میں جس روز کا اعتکاف فاسد ہوا ہے، اسی روز کی قضا واجب ہوتی ہے، پھر اگر رمضان کے کچھ ایام باقی ہوں تو ان میں وہ قضاء کی نیت کرکے ایک دن کا اعتکاف کر سکتا ہے، ورنہ جب موقع ہو، ایک نفلی روزہ رکھ کر اس ایک دن ایک رات کے اعتکاف کی قضاء کرلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (باب الاعتکاف، 444/2- 445)
(قولہ وحرم الخ) لانہ ابطال للعبادة وھو حرام لقولہ تعالی ولا تبطلوا اعمالکم
قلت: قدمنا ما یفید اشتراط الصوم فیھا بناء علی انھا مقدرة بالعشر الاخیر ومفاد التقدیر ایضا اللزوم بالشروع تامل ثم رایت المحقق ابن الھمام قال: ومقتضی النظر لو شرع فی المسنون۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی