سوال:
حضرت! جیسا کہ مطاف میں احرام کے بغیر داخلہ ممنوع ہے تو کیا یہ ترتیب اختیار کی جاسکتی ہے کہ نفلی عمره میں میقات سے عمره کی نیت کی جائے لیکن حرم پہنچ کر جتنی دیر وہاں ہیں، پہ در پہ نفلی طواف کرتے رہیں اور آخر میں عمره کی نیت سے طواف، سعی اور حلق کر لیا جائے اور پھر ہوٹل روانہ ہو جائیں اور اگلے دن پھر اسی ترتیب کو اختيار کریں۔ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ عمرہ کے لیے کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی عمرہ میں طواف اور سعی کے فوراً بعد حلق کروانا ضروری ہے، اس لیے اگر کوئی شخص عمرہ کا طواف اور سعی ادا کرنے کے بعد حلال ہونے سے پہلے نفلی طواف ادا کرنا چاہے تو شرعاً اس کی اجازت ہے، البتہ اس دوران جب تک حلق یا قصر نہ کر لے، اس پر احرام کی پابندیوں کی رعایت کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فتح القدیر: (64/3، ط: دار الفکر)
والتقصير والحلق في العمرة غير موقت بالزمان بالإجماع؛ لأن أصل العمرة لا يتوقت به.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی