resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اجارہ کے بدلے ملنے والی رقم پر زکوٰۃ کا حکم (24833-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک رینٹ اے کار(Rent A Car) والے نے گاڑیاں رینٹ پر دی ہیں، سال کے آخر میں زکوٰۃ کا حساب کرنے کےلئے لوگوں کے ذمے رینٹ اے کار کی مد میں بہت ساری رقم قرض ہوتی ہے جو واجب الوصول (Receivable) ہوتی ہے ،اب پوچھنا یہ ہےکہ کیا ان واجب الوصول رقم (کرایہ) کی زکوٰۃ دینی ہوگی ؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ اجرت کا دین امام ابو حنیفہ رحمہ اللّٰہ کے نزدیک دین ضعیف ہے، دین ضعیف کا حکم یہ ہےکہ قبضہ کرنے سے پہلے اس پر زکوٰۃ نہیں ہوتی۔ لہذا زکوٰۃ کا سال پورا ہونے پر واجب الوصول رینٹ کی زکوٰۃ آپ کے ذمے لازم نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

البحر الرائق:(کتاب الزکاۃ،364،363/2،ط: رشیدیة)
ﻭﻓﻲ اﻟﻀﻌﻴﻒ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﻘﺒﺾ ﻧﺼﺎﺑﺎ ﻭﻳﺤﻮﻝ اﻟﺤﻮﻝ ﺑﻌﺪ اﻟﻘﺒﺾ ﻋﻠﻴﻪ، ﻭﺛﻤﻦ اﻟﺴﺎﺋﻤﺔ ﻛﺜﻤﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﺨﺪﻣﺔ…..ﻭﻟﻮ ﺁﺟﺮ ﻋﺒﺪﻩ ﺃﻭ ﺩاﺭﻩ ﺑﻨﺼﺎﺏ ﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻮﻧﺎ ﻟﻠﺘﺠﺎﺭﺓ ﻻ ﺗﺠﺐ ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺤﻞ اﻟﺤﻮﻝ ﺑﻌﺪ اﻟﻘﺒﺾ ﻓﻲ ﻗﻮﻟﻪ.

الدرالمختار مع ردالمحتار:(كتاب الزكاة، 306/2،ط: سعید)

احسن الفتاوی:(کتاب الزکاۃ، 272/4،ط: سعید)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat