سوال:
مفتی صاحب! کیا کوئی اپنی سگی خالہ کو زکوٰۃ کے پیسے دے سکتا ہے؟ اور کیا کوئی اپنی ماں کی خالہ کو زکوٰۃ دے سکتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ اپنے اصول (ماں ، باپ، دادا، پڑدادا، دادی، پڑدادی، نانا، نانی، پڑنانا، پڑنانی وغیرہ)و فروع یعنی(بیٹا، بیٹی ،پوتا، پوتی، نواسا، نواسی وغیرہ) کو اور میاں بیوی کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوۃ دینا شرعاً جائز نہیں ہے،ان کےعلاوہ دیگر رشتہ داروں کو زکوۃ دینا نہ صرف جائز ہے، بلکہ زیادہ اجر کا باعث ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر آپ کی سگی خالہ اور ماں کی سگی خالہ مستحق زکوۃ ہوں تو ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار:(باب المصرف،346/2،ط: سعید)
(ﻭﻻ) ﺇﻟﻰ (ﻣﻦ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻭﻻﺩ) ﻭﻟﻮ ﻣﻤﻠﻮﻛﺎ ﻟﻔﻘﻴﺮ (ﺃﻭ) ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ (ﺯﻭﺟﻴﺔ)...
(ﻗﻮﻟﻪ: ﻭﺇﻟﻰ ﻣﻦ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻭﻻﺩ) ﺃﻱ ﺑﻴﻨﻪ ﻭﺑﻴﻦ اﻟﻤﺪﻓﻮﻉ ﺇﻟﻴﻪ، ﻷﻥ ﻣﻨﺎﻓﻊ اﻷﻣﻼﻙ ﺑﻴﻨﻬﻢ ﻣﺘﺼﻠﺔ ﻓﻼ ﻳﺘﺤﻘﻖ اﻟﺘﻤﻠﻴﻚ ﻋﻠﻰ اﻟﻜﻤﺎﻝ…(ﻗﻮﻟﻪ: ﻭﻻ ﺇﻟﻰ ﻣﻤﻠﻮﻙ اﻟﻤﺰﻛﻲ) ﻭﻛﺬا ﻣﻤﻠﻮﻙ ﻣﻦ ﺑﻴﻨﻪ ﻭﺑﻴﻨﻪ ﻗﺮاﺑﺔ ﻭﻻﺩ ﺃﻭ ﺯﻭﺟﻴﺔ ﻟﻤﺎ ﻗﺎﻝ ﻓﻲ اﻟﺒﺤﺮ ﻭاﻟﻔﺘﺢ.
البحرالرائق:(کتاب الزکاۃ،425/2،ط: رشیدیة)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی