resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: مدارس میں زکوٰۃ دینے کا حکم (24835-No)

سوال: مفتی صاحب! ہمیں خاندان اور پڑوس میں کوئی غریب نہیں ملا، کیا ہم مدرسہ میں زکوٰۃ کی رقم جمع کرا سکتے ہیں تاکہ ہماری زکوٰۃ ادا ہوجائے؟

جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کا مصرف مساکین اور فقراء ہیں اور مدارس میں بھی چونکہ ایسے طلباء کرام زیر تعلیم ہوتے ہیں جو مستحق زکوٰۃ ہوتے ہیں، اس لیے مدارس میں مستحق طلباء کے لئے زکوٰۃ کی رقم جمع کرا سکتے ہیں، بلکہ مدرسہ میں زکوٰۃ دینے سے اشاعت اسلام کا بھی اجر ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدرالمختار مع ردالمحتار:(باب المصرف، 344،339/2، ط: سعید)
ﻣﺼﺮﻑ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻭاﻟﻌﺸﺮ…(ﻫﻮ ﻓﻘﻴﺮ، ﻭﻫﻮ ﻣﻦ ﻟﻪ ﺃﺩﻧﻰ ﺷﻲء) ﺃﻱ ﺩﻭﻥ ﻧﺼﺎﺏ ﺃﻭ ﻗﺪﺭ ﻧﺼﺎﺏ ﻏﻴﺮ ﻧﺎﻡ ﻣﺴﺘﻐﺮﻕ ﻓﻲ اﻟﺤﺎﺟﺔ.(ﻭﻣﺴﻜﻴﻦ ﻣﻦ ﻻ ﺷﻲء ﻟﻪ)...
(ﻗﻮﻟﻪ: ﻣﻦ ﻻ ﺷﻲء ﻟﻪ) ﻓﻴﺤﺘﺎﺝ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﺴﺄﻟﺔ ﻟﻘﻮﺗﻪ ﻭﻣﺎ ﻳﻮاﺭﻱ ﺑﺪﻧﻪ ﻭﻳﺤﻞ ﻟﻪ ﺫﻟﻚ ﺑﺨﻼﻑ اﻷﻭﻝ ﻳﺤﻞ ﺻﺮﻑ اﻟﺰﻛﺎﺓ ﻟﻤﻦ ﻻ ﺗﺤﻞ ﻟﻪ اﻟﻤﺴﺄﻟﺔ ﺑﻌﺪ ﻛﻮﻧﻪ ﻓﻘﻴﺮا ﻓﺘﺢ (ﻗﻮﻟﻪ: ﻋﻠﻰ اﻟﻤﺬﻫﺐ) ﻣﻦ ﺃﻧﻪ ﺃﺳﻮﺃ ﺣﺎﻻ ﻣﻦ اﻟﻔﻘﻴﺮ.....ﻭﻳﺸﺘﺮﻁ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﺼﺮﻑ (ﺗﻤﻠﻴﻜﺎ) ﻻﺇﺑﺎﺣﺔ ﻛﻤﺎ ﻣﺮ.

حاشیة الطحطاوي على مراقي الفلاح:(باب المصرف،722/719/1،ط: رشیدیة)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat