سوال:
حضرت! پوچھنا یہ ہے کہ مجھے اپنے پلاٹ کی زکوٰۃ نکالنی ہے جس کی موجودہ قیمت 8 لاکھ روپے ہے۔ میں نے بلڈر (builder) کو ڈیویلیپمنٹ چارجز (development charges) کے طور پر 3 لاکھ روپے ادا کیے ہیں۔ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں کہ جو ڈیویلیپمنٹ چارجز میں نے ادا کیے ہیں، کیا ان پر بھی زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں جو رقم آپ نے ڈیویلیپمنٹ چارجز development) charges) کی مَد میں بلڈر (builder) کو دے دی ہے، وہ آپ کی ملکیت سے نکل چکی ہے، لہذا آپ پر اس رقم کی زکوٰۃ نہیں ہے۔ نیز پلاٹ اگر تجارت کی نیت سے خریدا ہو اور اب بھی تجارت کی نیت برقرار ہو تو اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو پر زکوٰۃ ادا کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل
بدائع الصنائع: (9/2، 12، ط: دار الكتب العلمية)
وأما الشرائط التي ترجع إلى المال فمنها: الملك فلا تجب الزكاة في سوائم الوقف والخيل المسبلة لعدم الملك وهذا؛ لأن في الزكاة تمليكا والتمليك في غير الملك لا يتصور. ..... إذا كان له مال التجارة فنوى أن يكون للبذلة حيث يخرج من أن يكون للتجارة وإن لم يستعمله؛ لأن النية لا تعتبر ما لم تتصل بالفعل وهو ليس بفاعل فعل التجارة فقد عزبت النية عن فعل التجارة فلا تعتبر للحال بخلاف ما إذا نوى الابتذال؛ لأنه نوى ترك التجارة وهو تارك لها في الحال فاقترنت النية بعمل هو ترك التجارة فاعتبرت.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی