سوال:
مفتی صاحب!میرا سوال یہ ہےکہ ایک شخص سلیم نے اکرم سے فروخت کا وعدہ کیا، اب وہ اپنا مال نہیں بیچنا چاہتا، شرعاً اب اکرم اس چیز کا مالک ہوگیا ہے یا نہیں ؟
جواب: واضح رہے کہ صرف وعدہ کرنے سے بیع وشراء منعقد نہیں ہوتی، بلکہ بیع کے انعقاد کے لیے ایجاب و قبول ضروری ہے۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں چونکہ ایجاب و قبول نہیں پایا گیا اس لیے مبیع سلیم کی ملکیت میں ہی ہے، اکرم مبیع کا مالک نہیں ہوگا، البتہ بلا عذر شرعی وعدہ پورا نہ کرنے پر قرآن و حدیث میں سخت وعید آئی ہے، اس لیے وعدہ خلافی کا گناہ بہرحال ہوگا، لیکن اگر کسی عذر کی وجہ سے وعدہ پورا نہ کر سکا تو اس کا گناہ نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندیة: (کتاب البیوع، 255/4، ط: رشیدیة)
ﻭﺃﻣﺎ ﻣﺎ ﺗﻤﺤﺾ للاﺳﺘﻘﺒﺎﻝ ﻛﺎﻟﻤﻘﺮﻭﻥ ﺑﺎﻟﺴﻴﻦ ﻭﺳﻮﻑ ﺃﻭ اﻷﻣﺮ ﻓﻼ ﻳﻨﻌﻘﺪ ﺑﻪ.
فقه البيوع: (في احكام الايجاب والقبول، 33/1،ط: معارف القرآن کراتشی)
و فیه ایضاً: (في حقيقه البيع وطرق انعقاده، 82/1، 84، ط: معارف القرآن کراتشی)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی