سوال:
مفتی صاحب! جاز والے ایک پیسہ میں ساٹھ دنوں کے لیے آٹھ جی بی (8GB) انٹرنیٹ، تین ہزار جاز منٹس اور تین ہزار میسیج پیکج دے رہے ہیں۔ کیا اس طرح کا پیکچ لینا جائز ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں جاز (jazz) کمپنی کی طرف سے کچھ پیسوں کے عوض مخصوص منٹس اور انٹرنیٹ کی سہولت لینے کا معاملہ شرعاً درست ہے، کیونکہ جاز کمپنی اپنے نیٹ ورک کے ذریعے مخصوص منٹس بات کرنے یا انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت دیتی ہے، اور اس سہولت کے عوض لئے جانے والے پیسے سروس چارجز ہیں، جو کہ باہمی رضامندی سے کم یا زیادہ ہوسکتے ہیں، لہذا اس میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے۔
نیز سم(sim) میں محض بیلنس ڈلوانے(Recharge) کی وجہ سے ملنے والی سہولت (فری منٹس وغیرہ) کا معاملہ بھی شرعاً درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقه البیوع: (803/1، ط. دارالعلوم کراچی)
"یجوز للمتعاقدین ان ینعقدا علی الزیادۃ او الحط فی الثمن بعد انجاز العقد، کما یجوز ان یتفقا علی الزیادۃ فی المبیع، وان الزیادۃ والحط یلحقان باصل العقد عند الحنفیة، کان البیع وقع علی قدر الحاصل بعد الزیادہ والحط"
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی