resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تین بیٹوں میں میراث کی تقسیم، مرحومہ والدہ کی نمازوں اور روزوں کا فدیہ (24907-No)

سوال: 1) میری والدہ کا انتقال ہوا تو انہوں نے میراث میں ایک مکان، اپنے ذاتی کپڑے اور کچھ نقد رقم چھوڑی، میری والدہ کے والدین اور شوہر پہلے ہی انتقال کر چکے ہیں، ان کے وارثین میں صرف ان کے تین بیٹے حیات ہیں۔ لہذا صورت مسئولہ میں میراث کیسے تقسیم کی جائے گی؟ یعنی مکان کو کیسے تقسیم کریں اور کپڑوں کو کیسے تقسیم کریں؟ رقم تو سمجھ میں آتا ہے کہ وہ بانٹ دی جائے گی۔
2) یہ بھی وضاحت فرما دیں کہ والدہ کی بیماری کی وجہ سے نمازیں اور روزے چھوٹ گئے تھے تو اس کا فدیہ والدہ کی ترکے کی رقم میں سے کیسے ادا کیا جا سکتا ہے؟ جواب دے کر ممنون اور مشکور فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً کثیرا

جواب: 1) مرحومہ کی تجہیز وتکفین، قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں وصیت نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ و غیر منقولہ کو تین (3) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو ایک (1) حصہ ملے گا۔
فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو ٪33.33 فیصد حصہ ملے گا۔
نوٹ: مشورہ کے طور پر عرض کیا جاتا ہے کہ اگر ایسی چھوٹی چھوٹی چیزیں جن کی تقسیم کرنا مشکل ہے، تمام ورثاء کی دلی اجازت سے کسی ایک وارث کو دیدیں یا کسی غریب کو صدقہ میں دیدی جائیں یا کسی نیک آدمی کو ہدیہ (Gift) کردی جائیں تو اس کا ثواب مرحومہ کو بھی ملے گا اور تقسیم کا معاملہ بھی حل ہو جائے گا، البتہ واضح رہے کہ یہ صورت اس وقت ہے جب تمام ورثاء عاقل بالغ ہوں اور اس پر دلی طور پر راضی ہوں۔
2) واضح رہے کہ اگر مرحومہ کے ذمے کچھ نمازیں اور روزے ہوں، اور مرنے سے قبل مرحومہ نے فدیہ ادا کرنے کی وصیت بھی کی ہو تو ورثاء کے لیے ان کی نمازوں اور روزوں کا فدیہ کل ترکہ کے ایک تہائی سے ادا کرنا ضروری ہے، لیکن اگر ایک تہائی مال سے تمام نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا نہ ہو سکے تو باقی ماندہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کرنا ورثاء کے ذمے لازم نہیں ہے، تاہم اگر ورثاء اپنی خوشی سے مرحوم کی بقیہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کر دیں تو یہ ان کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔
اسی طرح اگر مرحوم نے اپنی فوت شدہ نمازوں اور روزوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت ہی نہ کی ہو تو اس صورت میں ورثاء کے ذمہ مرحوم کی طرف سے فدیہ ادا کرنا لازم نہیں ہے، تاہم اگر ورثاء میں سے کوئی اپنی خوشی سے بطور تبرع ادا کرنا چاہے تو ادا ہو جائے گا اور امید ہے کہ مرحوم کو آخرت کی باز پرس سے نجات حاصل ہوجائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6732، ط: دار طوق النجاة)
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ.

الھندیة: (451/6، ط: دار الفکر)
(الباب الثالث في العصبات) وهم كل من ليس له سهم مقدر ويأخذ ما بقي من سهام ذوي الفروض وإذا انفرد أخذ جميع المال ، كذا في الاختيار شرح المختار.
فالعصبة نوعان: نسبية وسببية، فالنسبية ثلاثة أنواع: عصبة بنفسه وهو كل ذكر لا يدخل في نسبته إلى الميت أنثى وهم أربعة أصناف: جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده، كذا في التبيين فأقرب العصبات الابن ثم ابن الابن وإن سفل ثم الأب ثم الجد أب الأب وإن علا، ثم الأخ لأب وأم ، ثم الأخ لأب ثم ابن الأخ لأب وأم، ثم ابن الأخ لأب ثم العم لأب وأم ثم العم لأب ثم ابن العم لأب وأم، ثم ابن العم لأب ثم عم الأب لأب وأم ثم عم الأب لأب ثم ابن عم الأب لأب وأم، ثم ابن عم الأب لأب ثم عم الجد، هكذا في المبسوط.

الدر المختار مع رد المحتار: (72/2، ط: دار الفکر)
(ولو مات وعليه صلوات فائتة وأوصى بالكفارة يعطى لكل صلاة نصف صاع من بر) كالفطرة (وكذا حكم الوتر).
ثم اعلم أنه إذا أوصى بفدية الصوم يحكم بالجواز قطعا لأنه منصوص عليه. وأما إذا لم يوص فتطوع بها الوارث فقد قال محمد في الزيادات إنه يجزيه إن شاء الله تعالى، فعلق الإجزاء بالمشيئة لعدم النص، وكذا علقه بالمشيئة فيما إذا أوصى بفدية الصلاة لأنهم ألحقوها بالصوم احتياطا لاحتمال كون النص فيه معلولا بالعجز فتشمل العلة الصلاة وإن لم يكن معلولا تكون الفدية برا مبتدأ يصلح ماحيا للسيئات فكان فيها شبهة كما إذا لم يوص بفدية الصوم فلذا جزم محمد بالأول ولم يجزم بالأخيرين، فعلم أنه إذا لم يوص بفدية الصلاة فالشبهة أقوى.
واعلم أيضا أن المذكور فيما رأيته من كتب علمائنا فروعا وأصولا إذا لم يوص بفدية الصوم يجوز أن يتبرع عنه وليه.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster