سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک مسئلہ معلوم کرنا ہے کہ میری شادی کو تقریباً 3 سال ہوگئے ہیں، میری بیوی وتر کی نماز کے تیسری رکعت میں فاتحہ نہیں پڑھتی تھی بلکہ جیسے ہی دوسری رکعت کے قاعدہ سے اٹھتی تو الحمد پڑھے بغیر سورت پڑھتی اور سورت کے بعد دعائے قنوت پڑھتی، البتہ باقی سب رکعتوں میں فاتحہ پڑھتی تھی۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا وہ نمازیں ہوگئی ہیں یا ان کی قضا کرے؟ برائے مہربانی راہنمائی فرمائیں۔
جواب: فرض نمازوں کے علاوہ باقی تمام نمازوں کی تیسری اور چوتھی رکعتوں میں مطلقاً تلاوت کرنا فرض ہے، بالکل تلاوت نہ کرنے کی صورت میں نماز ادا نہیں ہوگی، البتہ سوره فاتحہ پڑھنا اور اس کے بعد سورت پڑھنا یہ دونوں واجب ہیں، اگر کوئی شخص سورت پڑھ لے لیکن فاتحہ نہ پڑھے تو فرض تلاوت تو ادا ہو جائے گی، لیکن فاتحہ نہ پڑھنے کی وجہ سے واجب رہ جائے گا، اس صورت میں سجدہ سہو کرنے سے نماز درست ہو جائے گی، اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو پھر وقت کے اندر نماز کا اعادہ لازمی ہوگا اور وقت گزرنے کے بعد نماز ناقص ادا ہو جائے گی اور اس کا اعادہ لازم نہیں ہوگا۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ کی بیوی کے ذمے پڑھی گئی وتر کی نمازوں کا اعادہ لازم نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية : (1/ 71، ط:دار الفكر)
وتجب قراءة الفاتحة وضم السورة أو ما يقوم مقامها من ثلاث آيات قصار أو آية طويلة في الأوليين بعد الفاتحة كذا في النهر الفائق وفي جميع ركعات النفل والوتر. هكذا في البحر الرائق۔
وفيه أيضًا: (1/ 126، ط:دار الفكر)
و لا يجب السجود إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي۔
حاشیة الطحطاوی: (462/1، ط: دار الکتب العلمیة)
"وإن تكرر" بالإجماع كترك الفاتحة والاطمئنان في الركوع والسجود والجلوس الأول وتأخير القيام للثالثة بزيادة قدر أداء ركن ولو ساكنا "وإن كان تركه" الواجب "عمدا أثم ووجب" عليه "إعادة الصلاة"
قوله: "ووجب عليه إعادة الصلاة" فإن لم يعدها حتى خرج الوقت سقطت عنه مع كراهة التحريم هذا هو المعتمد.
الفقه على المذاهب الأربعة میں ہے: (217/1، ط:دارالكتب العلمية)
الحنفية قالوا: واجبات الصلاة لاتبطل بتركها، ولكن المصلي إن تركها سهواً فإنه يجب عليه أن يسجد للسهو بعد السلام، وإن تركها عمداً؛ فإنه يجب عليه إعادة الصلاة فإن لم يعد كانت صلاته صحيحة مع الإثم.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی