resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دعاوں کی قبولیت کی مختلف صورتیں (24916-No)

سوال: ایک شخص اعمال، نماز اور تلاوت کا اہتمام کرتا ہے۔ اس کو دوسرے شخص پر حیرت ہوتی ہے کہ وہ اتنا اہتمام نہیں کرتا لیکن اللہ تعالیٰ پھر بھی اس دوسرے شخص کی دعائیں قبول کرتا ہے اور میری قبول نہیں کرتا۔ اس کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: سب سے پہلے یہ واضح رہے کہ دعاؤں كے ليے میں یہ ضروری نہیں کہ فوراً قبول ہوجائيں يا یہ کہ ہر صورت اسی شکل میں قبول ہوں جس شکل میں مانگی جارہی ہیں، ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"بندہ کی دعا مسلسل قبول کی جاتی رہتی ہے بشرطیکہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے یا جلدبازی نہ کرے، صحابہؓ نے دریافت کیا کہ یارسول اللہ! جلد بازی کا کیا مطلب ہے؟ فرمایا: وہ یوں کہتا ہے کہ میں نے دعائیں مانگی، پھر مانگی، مگر میں نہیں سمجھتا کہ وہ قبول ہورہی ہیں، جس کے بعد وہ مایوس ہوکر دعا مانگنا ہی چھوڑ بیٹھتا ہے۔"(صحيح مسلم: 2735)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے: " کوئی مسلمان جب ایسی دعا کرے جس میں گناہ یا قطع رحمی نہ ہو، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے تین چیزوں میں سے ایک عطا فرماتا ہے: یا تو اس کی اصل دعا ہی جلد قبول کرلی جاتی ہے، یا یہ کہ اس دعا کو آخرت کے لیے ذخیرہ کردیا جاتا ہے، یا پھر یہ کہ اس کے مثل تکلیف یا بُرائی اس سے دور کردی جاتی ہے"۔(مشکاۃ: 2259)
اسی طرح دعائیں قبول ہونے کے لیے روزی کا حلال ہونا بھی ضروری ہے، حدیث مبارکہ میں ہے: "اللہ تعالیٰ طیب ہیں، اور طیب ہی قبول فرماتے ہیں۔۔۔ پھر نبی کریم ﷺ نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو طویل سفر کرتا ہے، پراگندہ بال، غبار آلود کیفیت میں اپنے ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھا کر پکارتا ہے، اے میرے رب! اے میرے رب! لیکن اس کا کھانا حرام، پینا حرام، لباس حرام، غذا حرام ہوتی ہے تو اس کی دعا کیوں کر قبول ہوگی؟"(صحيح مسلم: 1015)
ان سب روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بندہ کا کام یہ ہے کہ وہ روزی کے حلال ہونے کے ساتھ ساتھ ہر وقت آہ و زاری کے ساتھ اللہ سے مانگتا رہے، ہر چیز مانگتا رہے، اگر اسی شکل میں دعا قبول ہوجائے تو شکر ادا کرے، اگر اسی شکل میں قبول نہ ہو تو بھی مطمئن رہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمان کی کوئی دعا یا عمل ضائع نہیں فرماتا، قرآن شریف میں ہے: وَمَا كَانَ ٱللَّهُ ‌لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٞ رَّحِيمٞ [البقرة: 143] ترجمہ: "اور الله ایسا نہیں کہ وہ تمہارے ایمان کو ضائع کردے"

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (الأعراف: 55)
ٱدۡعُواْ رَبَّكُمۡ ‌تَضَرُّعٗا وَخُفۡيَةًۚ إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلۡمُعۡتَدِينَ ◌

القرآن الكريم: (البقرة: 143)
وَمَا كَانَ ٱللَّهُ ‌لِيُضِيعَ إِيمَٰنَكُمۡۚ إِنَّ ٱللَّهَ بِٱلنَّاسِ لَرَءُوفٞ رَّحِيمٞ ◌

صحيح مسلم: (4/ 2096، رقم الحديث: 2735، ط: دار إحياء التراث العربي)
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ. أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ. أَخْبَرَنِي معاوية (وهو ابن صَالِحٍ) عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إدريس الخولاني، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم؛ أنه قال "‌لا ‌يزال ‌يستجاب للعبد ما لم يدع بإثم أو قطيعة رحم. ما لم يستعجل". قيل: يا رسول الله! ما الاستعجال؟ قال "يقول: قد دعوت، وقد دعوت، فلم أر يستجيب لي. فيستحسر عند ذلك، ويدع الدعاء".

صحيح مسلم: (2/ 703، رقم الحديث؛ 1015، ط: دار إحياء التراث العربي)
وحدثني أو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ. حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ. حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ. حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ؛ قال: قال رسول الله صلى الله عليه وَسَلَّمَ: "أَيُّهَا النَّاسُ! إِنَّ اللَّهَ ‌طَيِّبٌ لَا يَقْبَلُ إِلَّا ‌طَيِّبًا. وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِينَ بما أمر به المرسلين. فقال: {يا أيها الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا إِنِّي بما تعملون عليم}. [23 / المؤمنون/ الآية 51] وقال: {يا أيها الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ} [2 / البقرة / الآية 172] ". ثُمَّ ذَكَرَ الرَّجُلَ يُطِيلُ السَّفَرَ. أَشْعَثَ أَغْبَرَ. يَمُدُّ يَدَيْهِ إِلَى السَّمَاءِ. يَا رَبِّ! يَا رَبِّ! وَمَطْعَمُهُ حَرَامٌ، وَمَشْرَبُهُ حَرَامٌ، وَمَلْبَسُهُ حَرَامٌ، وغذي بالحرام. فأنى يستجاب لذلك؟"»

مشكاة المصابيح: (2/ 697، رقم الحديث: 2259 ط: المكتب الإسلامي)
وعن أبي سعيد الخدري أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " ما من ‌مسلم ‌يدعو بدعوة ليس فيها إثم ولا قطيعة رحم إلا أعطاه الله بها إحدى ثلاث: إما أن ‌يعجل له دعوته وإما أن يدخرها له في الآخرة وإما أن يصرف عنه من السوء مثلها" قالوا: إذن نكثر قال: «الله أكثر». رواه أحمد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Beliefs