سوال:
مفتی صاحب!کیا ماں اپنی نابالغ بیٹی کا سونے کا زیور بیچ سکتی ہے تاکہ وہ رقم بوقت ضرورت بچی کے کام آسکے؟
جواب: واضح رہے کہ اگر کسی نابالغ بچی کی ملکیت میں سونے کا زیور موجود ہو تو والدین اسے اپنی ذاتی ضرورت کے لیے فروخت نہیں کر سکتے۔ تاہم اگر اس سونے کی بچی کو ضرورت ہو تو والدین بچی کی ضرورت کے پیشِ نظر بچی کے فائدے کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کی اجازت کے بغیر اس کا زیور فروخت کر سکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار:(کتاب الھبة،696/5،ط: سعید)
ﻻ ﻳﺠﻮﺯ ﺃﻥ ﻳﻬﺐ ﺷﻴﺌﺎ ﻣﻦ ﻣﺎﻝ ﻃﻔﻞﻫ ﻭﻟﻮ ﺑﻌﻮﺽ ﻷﻧﻬﺎ ﺗﺒﺮﻉ اﺑﺘﺪاء، ﻭﻓﻴﻬﺎ ﻭﻳﺒﻴﻊ اﻟﻘﺎﺿﻲ ﻣﺎ ﻭﻫﺐ ﻟﻠﺼﻐﻴﺮ ﺣﺘﻰ ﻻ ﻳﺮﺟﻊ اﻟﻮاﻫﺐ ﻓﻲ ﻫﺒﺘﻪ.
بہشتی زیور:(بچوں کو دینے کا بیان،حصہ پنجم،ص:227،ط: الفلاح پبلشرز)
فتاویٰ رحیمیہ:(کتاب الھبة،315/9،ط:دار الاشاعت)
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی