سوال:
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت میں نے سوال پوچھنا تھا کہ میں رمضان المبارک میں اپنی زکوۃ نکالتا تھا پھر بیچ میں میں قرضدار ہو گیا اور پیسے نہیں رہے، اب رمضان میں جب زکوٰۃ کی باری آئی تو میرے پاس نصاب نہیں تھا جس کی وجہ سے میں نے زکوۃ ادا نہیں کی۔ پوچھنا یہ تھا کہ اب میں صاحب نصاب ہو گیا ہوں تو کیا مجھے نئے مہینے سے زکوٰۃ کا حساب لگانا پڑے گا یا اگلے رمضان میں ادا کرنی ہوگی؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں جب آپ اپنی زکوۃ کی تاریخ پر صاحب نصاب نہیں رہے اور پھر کچھ عرصے بعد کسی دوسرے مہینے کی تاریخ میں صاحب نصاب ہوگئے تو اب زکوة کا حساب اس نئی تاریخ سے شروع ہوگا، مثلاً: ذی الحجہ کی پندرہ تاریخ کو آپ دوبارہ صاحبِ نصاب ہوئے ہیں تو اب زکوة کے لیے یہ تاریخ مقرر ہوگئی ہے اور اب اسی دن سے سال کا حساب ہوگا، یعنی اگلی ذی الحجہ کو اس تاریخ پر سال پورا ہونے پر اگر نصاب کے بقدر مال موجود ہوگا تو زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (1/ 175، ط: دار الفكر)
«(ومنها حولان الحول على المال) العبرة في الزكاة للحول القمري كذا في القنية، وإذا كان النصاب كاملا في طرفي الحول فنقصانه فيما بين ذلك لا يسقط الزكاة كذا في الهداية»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی